ظہیرؔ دہلوی کے اشعار
شرکت گناہ میں بھی رہے کچھ ثواب کی
توبہ کے ساتھ توڑیئے بوتل شراب کی
سمجھیں گے نہ اغیار کو اغیار کہاں تک
کب تک وہ محبت کو محبت نہ کہیں گے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
چاہت کا جب مزا ہے کہ وہ بھی ہوں بے قرار
دونوں طرف ہو آگ برابر لگی ہوئی
-
موضوع : ویلنٹائن ڈے
عشق ہے عشق تو اک روز تماشا ہوگا
آپ جس منہ کو چھپاتے ہیں دکھانا ہوگا
خیر سے رہتا ہے روشن نام نیک
حشر تک جلتا ہے نیکی کا چراغ
-
موضوع : ترغیبی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
سر پہ احسان رہا بے سر و سامانی کا
خار صحرا سے نہ الجھا کبھی دامن اپنا
کچھ تو ہوتے ہیں محبت میں جنوں کے آثار
اور کچھ لوگ بھی دیوانہ بنا دیتے ہیں
کبھی بولنا وہ خفا خفا کبھی بیٹھنا وہ جدا جدا
وہ زمانہ ناز و نیاز کا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
درد اور درد بھی جدائی کا
ایسے بیمار کی دعا کب تک
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کس کا ہے جگر جس پہ یہ بیداد کرو گے
لو دل تمہیں ہم دیتے ہیں کیا یاد کرو گے
چونک پڑتا ہوں خوشی سے جو وہ آ جاتے ہیں
خواب میں خواب کی تعبیر بگڑ جاتی ہے
-
موضوع : خواب
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کوئی پوچھے تو سہی ہم سے ہماری روداد
ہم تو خود شوق میں افسانہ بنے بیٹھے ہیں
ہم اور چاہ غیر کی اللہ سے ڈرو
ملتے ہیں تم سے بھی تو تمہاری خوشی سے ہم
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تلخ شکوے لب شیریں سے مزہ دیتے ہیں
گھول کر شہد میں وہ زہر پلا دیتے ہیں
انسان وہ کیا جس کو نہ ہو پاس زباں کا
یہ کوئی طریقہ ہے کہا اور کیا اور
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
گدگدایا جو انہیں نام کسی کا لے کر
مسکرانے لگے وہ منہ پہ دوپٹہ لے کر
حسن کی گرمئ بازار الٰہی توبہ
آگ سی آگ برستی ہے خریداروں پر
تم نے پہلو میں مرے بیٹھ کے آفت ڈھائی
اور اٹھے بھی تو اک حشر اٹھا کر اٹھے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
بعد مرنے کے بھی مٹی مری برباد رہی
مری تقدیر کے نقصان کہاں جاتے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
بزم دشمن میں جا کے دیکھ لیا
لے تجھے آزما کے دیکھ لیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
سب کچھ ملا ہمیں جو ترے نقش پا ملے
ہادی ملے دلیل ملے رہنما ملے
یہاں دیکھوں وہاں دیکھوں اسے دیکھوں اسے دیکھوں
تمہاری خود نمائی نے مجھے ڈالا ہے حیرت میں
پان بن بن کے مری جان کہاں جاتے ہیں
یہ مرے قتل کے سامان کہاں جاتے ہیں
-
موضوع : پان
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہے دل میں اگر اس سے محبت کا ارادہ
لے لیجئے دشمن کے لئے ہم سے وفا قرض
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اے شیخ اپنے اپنے عقیدے کا فرق ہے
حرمت جو دیر کی ہے وہی خانقاہ کی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
منہ چھپانا پڑے نہ دشمن سے
اے شب غم سحر نہ ہو جائے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
عشق کیا شے ہے حسن ہے کیا چیز
کچھ ادھر کی ہے کچھ ادھر کی آگ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
آخر ملے ہیں ہاتھ کسی کام کے لئے
پھاڑے اگر نہ جیب تو پھر کیا کرے کوئی
ہے لطف تغافل میں یا جی کے جلانے میں
وعدہ تو کیا ہوتا گو وہ نہ وفا ہوتا
قہر ہے زہر ہے اغیار کو لانا شب وصل
ایسے آنے سے تو بہتر ہے نہ آنا شب وصل
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
آج تک کوئی نہ ارمان ہمارا نکلا
کیا کرے کوئی تمہارا رخ زیبا لے کر
کس کی آشفتہ مزاجی کا خیال آیا ہے
آپ حیران پریشان کہاں جاتے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
آج آئے تھے گھڑی بھر کو ظہیرؔ ناکام
آپ بھی روئے ہمیں ساتھ رلا کر اٹھے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
وہ جتنے دور کھنچتے ہیں تعلق اور بڑھتا ہے
نظر سے وہ جو پنہاں ہیں تو دل میں ہیں عیاں کیا کیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہے سیر نگاہوں میں شبستان عدو کی
کیا مجھ سے چھپاتے ہو تماشا مرے دل کا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ظہیرؔ خستہ جاں سچ ہے محبت کچھ بری شے ہے
مجازی میں حقیقی کے ہوئے ہیں امتحاں کیا کیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
دل کو دارالسرور کہتے ہیں
جلوہ گاہ حضور کہتے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ