Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Shakeel Jamali's Photo'

شکیل جمالی

1958 | دلی, انڈیا

سنجیدہ فکر کے عوامی شاعر

سنجیدہ فکر کے عوامی شاعر

شکیل جمالی کے اشعار

4.1K
Favorite

باعتبار

رشتوں کی دلدل سے کیسے نکلیں گے

ہر سازش کے پیچھے اپنے نکلیں گے

غم کے پیچھے مارے مارے پھرنا کیا

یہ دولت تو گھر بیٹھے آ جاتی ہے

سب سے پہلے دل کے خالی پن کو بھرنا

پیسہ ساری عمر کمایا جا سکتا ہے

اک بیمار وصیت کرنے والا ہے

رشتے ناطے جیبھ نکالے بیٹھے ہیں

ہو گئی ہے مری اجڑی ہوئی دنیا آباد

میں اسے ڈھونڈ رہا ہوں یہ بتانے کے لیے

زندگی ایسے بھی حالات بنا دیتی ہے

لوگ سانسوں کا کفن اوڑھ کے مر جاتے ہیں

کوئی اسکول کی گھنٹی بجا دے

یہ بچہ مسکرانا چاہتا ہے

عمر کا ایک اور سال گیا

وقت پھر ہم پہ خاک ڈال گیا

سفر سے لوٹ جانا چاہتا ہے

پرندہ آشیانہ چاہتا ہے

ہر کونے سے تیری خوشبو آئے گی

ہر صندوق میں تیرے کپڑے نکلیں گے

لوگ کہتے ہیں کہ اس کھیل میں سر جاتے ہیں

عشق میں اتنا خسارہ ہے تو گھر جاتے ہیں

سیاست کے چہرے پہ رونق نہیں

یہ عورت ہمیشہ کی بیمار ہے

شدید گرمی میں کیسے نکلے وہ پھول چہرہ

سو اپنے رستے میں دھوپ دیوار ہو رہی ہے

میں نے ہاتھوں سے بجھائی ہے دہکتی ہوئی آگ

اپنے بچے کے کھلونے کو بچانے کے لیے

جھوٹ میں شک کی کم گنجائش ہو سکتی ہے

سچ کو جب چاہو جھٹلایا جا سکتا ہے

تمہارے بعد بڑا فرق آ گیا ہم میں

تمہارے بعد کسی پہ خفا نہیں ہوئے ہم

ابھی روشن ہوا جاتا ہے رستہ

وہ دیکھو ایک عورت آ رہی ہے

موت کو ہم نے کبھی کچھ نہیں سمجھا مگر آج

اپنے بچوں کی طرف دیکھ کے ڈر جاتے ہیں

کن زمینوں پہ اتارو گے امداد کا قہر

کون سا شہر اجاڑو گے بسانے کے لیے

اپنے خون سے اتنی تو امیدیں ہیں

اپنے بچے بھیڑ سے آگے نکلیں گے

کچھ لوگ ہیں جو جھیل رہے ہیں مصیبتیں

کچھ لوگ ہیں جو وقت سے پہلے بدل گئے

اگر ہمارے ہی دل میں ٹھکانا چاہئے تھا

تو پھر تجھے ذرا پہلے بتانا چاہئے تھا

مسئلہ ختم ہوا چاہتا ہے

دل بس اب زخم نیا چاہتا ہے

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے