aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "منافق"
برتر مدراسی
born.1924
مصنف
مناف خان مضطر
1931 - 1999
شاعر
خوش آئے تجھے شہر منافق کی امیریہم لوگوں کو سچ کہنے کی عادت بھی بہت تھی
دنیا میں قتیلؔ اس سا منافق نہیں کوئیجو ظلم تو سہتا ہے بغاوت نہیں کرتا
دل منافق تھا شب ہجر میں سویا کیسااور جب تجھ سے ملا ٹوٹ کے رویا کیسا
باندھے ہیں کمر ظلم و تعدی پہ منافقنے دوست ہے دنیا، نہ زمانہ ہے موافق
عشق الزام لگاتا تھا ہوس پر کیا کیایہ منافق بھی ترے وصل کا بھوکا نکلا
زندگی کسی ایک رخ پر نہیں چلتی ،اس میں اتار چڑھاؤ کی کیفیتیں پیدا ہوتی رہتی ہیں ۔ کبھی وقت انسان کے موافق ہوتا ہے اور ساری چیزیں اس کی مرضی کی ہوتی رہتی ہیں لیکن زندگی میں وہ لمحے بھی آتے ہیں جب سب کچھ اس کے اختیار سے باہر ہوتا ہے اور ہر طرف بے کسی کی فضا طاری ہوتی ہے۔ یہ تو زندگی کا عام سا عمل ہے لیکن شاعری میں بے کسی اپنی بیشتر صورتوں میں عاشق کی بے کسی ہے ۔ عشق میں انسان کس حد تک بے کس اور مجبور ہوتا ہے اور اس کی کیا کیا صورتیں ہوتی ہیں اس کا ایک چھوٹا سا اندازہ ہمارے اس انتخاب سے لگا یا جاسکتا ہے۔
मुनाफ़िक़مُنافِق
عربی
جو ظاہر میں دوست باطن میں دشمن ہو، جو دھوکا دینے کے لیے ظاہراً ایمان لایا ہو، دل میں کینہ رکھنے والا، ریاکار، مکّار
मुनाफ़ा'مُنافَع
کاروبار میں ہونے والی بچت
मुनाफ़ीمُنافی
نفی کرنے والا، ضد، خلاف، نقیض
मुनाफ़े'مُنافِع
شہر منافق
راشد طراز
غزل
مغرب کی منافقت
گرو رجنیش اوشو
عالمی
ہیومن اناٹومی و فزیالوجی
غلام جیلانی
سائنس
چھوٹے پیمانے کی منافع بخش انڈسٹریز
ایم اے پرویز
منافع الاعضاء
یاور علیگ
نفسیات
منافع کبیر
حکیم محمد کبیرالدین
مسعود حفیظ رفاعی
جراحت
فزیالوجی منافع الاعضاء
منافع الاعضاء جز عملی
انور حسین خاں
طب یونانی
خواجہ رضوان احمد
چین کی پالیسی ایشیائی اقوام کے مفادات کے منافی
بورس سوبوروف
اقتدار الحسن زیدی
فرمایا، ’’جب درویش سوال کرے، شاعر غرض رکھے، دیوانہ ہوش مند ہوجائے۔ عالم تاجر بن جائے، دانشمند منافع کمائے۔‘‘ عین اس وقت ایک شخص لحن میں یہ شعر پڑھتا ہوا گزرا۔ چناں قحط سالے شد اندر دمشق...
ہو جائیں کسی کے جو کبھی یار منافقسمجھو کہ ہوئے ہیں در و دیوار منافق
زندگی! تجھ سا منافق بھی کوئی کیا ہوگاتیرا شہکار ہوں اور تیرا ہی مارا ہوا ہوں
دوست کیا اب تو منافق بھی کوئی ساتھ نہیںسوکھے پھولوں سے بھی محروم یہ گلدان ہوا
منسوب چراغوں سے طرفدار ہوا کےتم لوگ منافق ہو منافق بھی بلا کے
زہر لگتا ہے یہ عادت کے مطابق مجھ کوکچھ منافق بھی بتاتے ہیں منافق مجھ کو
منافق ہو گئے ہیں ہونٹ میرےمرے دل کو بھی کینہ آ گیا ہے
حال کیا ہوگا منافق سے محبت کر کےہم بھی دیکھیں گے ذرا اب کے سیاست کر کے
بھائی کی برائی جو کیا کرتا ہے ہر دمہر ایسے منافق کی محبت نہیں اچھی
سوال ہی نہ تھا دشمن کی فتح یابی کاہماری صف میں منافق اگر نہیں آتے
Jashn-e-Rekhta 10th Edition | 5-6-7 December Get Tickets Here
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books