بے کسی پر شاعری
زندگی کسی ایک رخ پر نہیں چلتی ،اس میں اتار چڑھاؤ کی کیفیتیں پیدا ہوتی رہتی ہیں ۔ کبھی وقت انسان کے موافق ہوتا ہے اور ساری چیزیں اس کی مرضی کی ہوتی رہتی ہیں لیکن زندگی میں وہ لمحے بھی آتے ہیں جب سب کچھ اس کے اختیار سے باہر ہوتا ہے اور ہر طرف بے کسی کی فضا طاری ہوتی ہے۔ یہ تو زندگی کا عام سا عمل ہے لیکن شاعری میں بے کسی اپنی بیشتر صورتوں میں عاشق کی بے کسی ہے ۔ عشق میں انسان کس حد تک بے کس اور مجبور ہوتا ہے اور اس کی کیا کیا صورتیں ہوتی ہیں اس کا ایک چھوٹا سا اندازہ ہمارے اس انتخاب سے لگا یا جاسکتا ہے۔
یہ سرد رات یہ آوارگی یہ نیند کا بوجھ
ہم اپنے شہر میں ہوتے تو گھر چلے جاتے
بات کرنی مجھے مشکل کبھی ایسی تو نہ تھی
جیسی اب ہے تری محفل کبھی ایسی تو نہ تھی
conversing has never been so diffficult for me
your company now is no more as it used to be
-
موضوع : فلمی اشعار
آئے ہے بیکسی عشق پہ رونا غالبؔ
کس کے گھر جائے گا سیلاب بلا میرے بعد
مجھ کو مری شکست کی دوہری سزا ملی
تجھ سے بچھڑ کے زندگی دنیا سے جا ملی
کشتیاں ٹوٹ گئی ہیں ساری
اب لیے پھرتا ہے دریا ہم کو
سب نے غربت میں مجھ کو چھوڑ دیا
اک مری بے کسی نہیں جاتی
ادھر سے آج وہ گزرے تو منہ پھیرے ہوئے گزرے
اب ان سے بھی ہماری بے کسی دیکھی نہیں جاتی
زمیں روئی ہمارے حال پر اور آسماں رویا
ہماری بیکسی کو دیکھ کر سارا جہاں رویا
عبث دل بے کسی پہ اپنی اپنی ہر وقت روتا ہے
نہ کر غم اے دوانے عشق میں ایسا ہی ہوتا ہے
عاشق کی بے کسی کا تو عالم نہ پوچھیے
مجنوں پہ کیا گزر گئی صحرا گواہ ہے
آنکھیں بھی ہائے نزع میں اپنی بدل گئیں
سچ ہے کہ بے کسی میں کوئی آشنا نہیں
اری بے کسی تیرے قربان جاؤں
برے وقت میں ایک تو رہ گئی ہے
کر کے دفن اپنے پرائے چل دیے
بیکسی کا قبر پر ماتم رہا
کیوں مزاحم ہے میرے آنے سے
کوئی ترا گھر نہیں یہ رستا ہے