aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "امانت"
امانت لکھنوی
1815 - 1858
شاعر
جرأت قلندر بخش
1748 - 1809
امان اللہ خالد
امانت ندیم
استاد امانت علی خان
1922 - 1974
فن کار
اختر امان
امان عباس
منیر سیفی
صابر امانی
امان علی خان
صغرا مہدی
1937 - 2014
مصنف
آصف امان سیفی
مولانا امانت اللہ شیدا
امان علی سحر لکھنوی
محمد امان نثار
سو شرط یہ ہے جو جاں کی امان چاہتے ہوتو اپنے لوح و قلم قتل گاہ میں رکھ دو
کہ میری امانت ہو تمبہت خوبصورت ہو تم
مجھے پھونکنے سے پہلے مرا دل نکال لینایہ کسی کی ہے امانت مرے ساتھ جل نہ جائے
توحید کی امانت سینوں میں ہے ہمارےآساں نہیں مٹانا نام و نشاں ہمارا
ہمارا خون امانت ہے نسل نو کے لئےہمارے خون پہ لشکر نہ پل سکیں گے کبھی
تاج محل کو دنیا بھر میں محبت کی ایک زندہ علامت کے طور پر دیکھا جاتا ہے اور ساری دنیا کے عاشقوں کے دل اس عمارت سے محبت کے اسی رشتے سے جڑے ہیں ۔ آپ کے دل میں بھی اس عمارت کو دیکھ کر یا اس کے بارے میں سن کر ایک گرمی سی پیدا ہوجاتی ہو گی۔ لیکن شاعری میں تاج محل اور محبت کی یہ کہانی ایک اور ہی رنگ میں نظر آتی ہے ۔ اس کہانی کا یہ نیا رنگ آپ کو حیران کر دے گا ۔
अमानतامانت
a thing committed to the trust or care of a person
हिफ़ाज़त/सुरक्षा के लिए सुपुर्द की हुई चीज़
security, a desposit
धरोहर, न्यास, सुरक्षआ
-न्यास, थाती, धरोहर, किसी को कोई वस्तु सिपुर्द करना।
اندر سبھا امانت
رومانوی
اندر سبھا
لکھنؤ کا عوامی اسٹیج
سید مسعود حسن رضوی ادیب
ڈرامہ کی تاریخ و تنقید
بچوں کی ایرانی کہانیاں
سید امانت حسین
افسانہ
امانت اندر سبھا
امانت سخن
مرثیہ
حیات بیدل اور دوسرے مضامین
ڈاکٹر امانت
شاعری تنقید
امانت
فاطمہ تاج
خواتین کی تحریریں
اندر سبھا امانت باتصویر
ڈرامہ
امانت لکھنوی کی اندر سبھا روایت اور اشتراک
محمد تاتار خان
ڈرامہ تنقید
امہات الامّہ
ڈپٹی نذیر احمد
گلدستہ امانت
انتخاب
ہے امانت میں خیانت سو کسی کی خاطرکوئی مرتا ہے تو حیرت نہیں ہوتی مجھ کو
وضع داری تو بزرگوں کی امانت ہے مگراب یہ بکتے ہوئے زیور نہیں دیکھے جاتے
میں وہ صبر صمیم ہوں جس نےبار امانت سر پہ لیا تھا
جب دو سال بعد بیٹی ہوئی تو ماموں کی توند اور آگے کھسک آئی۔ آنکھوں کے نیچے کھال لٹکنے لگی۔ نچلی ڈاڑھ کا درد قابو سے باہر ہوگیا تو مجبوراً نکلوانا پڑی۔ ایک اینٹ کھسکی تو ساری عمارت کی چولیں ڈھیلی ہوگئیں۔ان دنوں ممانی کی عقل داڑھ نکل رہی تھی۔شجاعت مموں کی بتیسی اصلی دانتوں سے زیادہ حسین تھی۔ عمر کا الزام نزلہ کے سر گیا۔امتیازی پھپو کے حساب سے رخسانہ ممانی چھبیس برس کی تھیں۔ گو اب وہ کبھی بچوں کے ساتھ دھماچوکڑی مچانے کے موڈ میں آجاتی تو سولہ برس کی لگنے لگتیں۔ کئی سال سے عمر کا بڑھنا رک گیا تھا۔ ایسا معلوم ہوتا تھا ان کی عمر اڑیل ٹٹو کی طرح ایک جگہ جم گئی ہے اور آگے کھسکنے کا نام ہی نہیں لیتی۔ نندوں کے دل پر آرے چلتے۔ ویسے بھی جب اپنے ہاتھ پیر تھکنے لگیں تو نوجوانوں کی شوخیاں، منہ زور گھورے کی دولتی کی طرح کلیجے میں لگتی ہیں۔ اور ممانی تو صاف امانت میں خیانت کر رہی تھیں۔ شرافت اور بھل ملنساہٹ کا تو یہ تقاضا تھا کہ وہ شوہر کو اپنا خدائے مجازی سمجھتیں۔ اچھے برے میں ان کا ساتھ دیتیں۔ یہ نہیں کہ وہ تھکے ماندے بیٹھے ہیں اور بیگم بے تحاشا مرغیوں کے پیچھے دوڑ رہی ہیں۔
اب ترے راز سنبھالے نہیں جاتے مجھ سےمیں کسی روز امانت میں خیانت کروں گا
خوشا وہ جان جسے دی گئی امانت عشقرہے وہ دل جسے اپنا بنا کے لوٹ لیا
کیوں وصل کی شب ہاتھ لگانے نہیں دیتےمعشوق ہو یا کوئی امانت ہو کسی کی
اسی زمین میں اک دن مجھے بھی سونا ہےاسی زمیں کی امانت ہیں میرے پیارے بھی
زندگی تیری امانت ہے مگر کیا کیجےلوگ یہ بوجھ بھی تھک ہار کے رکھ دیتے ہیں
پندار عاشقی کی امانت ہے آہ سردیہ تیر آج چھوڑ رہے ہیں کماں سے ہم
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books