aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "تکرار"
مگر یہاں دہلی میں وہ جب سے آئی تھی ایک گورا بھی اس کے یہاں نہیں آیا تھا۔ تین مہینے اس کو ہندوستان کے اس شہر میں رہتے ہوگیے تھے جہاں اس نے سنا تھا کہ بڑے لاٹ صاحب رہتے ہیں، جو گرمیوں میں شملے چلے جاتے ہیں، مگر صرف چھ آدمی اس کے پاس آئے تھے۔ صرف چھ، یعنی مہینے میں دو اور ان چھ گاہکوں سے اس نے خدا جھوٹ نہ بلوائے تو ساڑھے اٹھارہ روپے وصول کیے تھے۔ تین ...
تکرار تجلی نے ترے جلوے میں کیوں کیحیرت زدہ سب اہل نظر دیکھ رہے ہیں
پسند اس کو تکرار کی خو نہیںکہ تو میں نہیں اور میں تو نہیں
یہ عصمت کے سودے یہ سودوں پہ تکرارثناخوان تقدیس مشرق کہاں ہیں
ایک تو خواب لیے پھرتے ہو گلیوں گلیوںاس پہ تکرار بھی کرتے ہو خریدار کے ساتھ
तकरारتکرار
argument, jar, quarrel
वाद-विवाद, बह्स, वाक्कलह, कहा-सुनी, पुनरावृत्ति, दुहराना, कही हुई बात को बार- बार कहना।
تکرار ساعت
عرفان ستار
غزل
بحث و تکرار
تصدیق سہاوری
خاكه
عین المتانۃ فی تحقیق تکرار الجماعۃ
مفتی محمد کفایت اللہ
اسلامیات
تکریر الخمرہ
احمد سلطان مرزا
پانی مجھے اک مشک ہے اس نہر سے درکاربھر لینے دو مجھ کو نہ کرو حجت و تکرار
بوسۂ رخسار پر تکرار رہنے دیجیےلیجیے یا دیجیے انکار رہنے دیجیے
مگر امتیازی پھپو بھی ان پانچ پانڈوں پر سو کوروؤں سے بھاری پڑتیں۔ ان کا سب سے خطرناک حربہ ان کی چنچناتی ہوئی برمے کی نوک جیسی آواز تھی۔ بولنا جو شروع کرتیں تو ایسا لگتا جیسے مشین گن کی گولیاں ایک کان سے گھستی ہیں اور دوسرے کان سے زن سے نکل جاتی ہیں۔ جیسے ہی ان کی کسی سے تکرار شروع ہوتی سارے محلے میں ترنت خبر دوڑ جاتی کہ بھائی امتیازی بوا کی کسی سے چ...
ہم نے کی عرض اے بندہ پرور کیوں ستم ڈھا رہے ہو یوں ہم پربات سن کر ہماری وہ بولے ہم سے تکرار کرنا منع ہے
گویا ’’دل میں بساؤ‘‘ پروگرام کو عملی جامہ پہنانے کے لیے محلّہ ملاّ شکور کی اس کمیٹی نے کئی پربھات پھیریاں نکالیں۔ صبح چار پانچ بجے کا وقت ان کے لیے موزوں ترین وقت ہوتا تھا۔ نہ لوگوں کا شور، نہ ٹریفک کی الجھن۔ رات بھر چوکیداری کرنے والے کتّے تک بجھے ہوئے تنوروں میں سر دے کر پڑے ہوتے تھے۔ اپنے اپنے بستروں میں دبکے ہوئے لوگ پربھات پھیری والوں کی آواز...
سر دیوار یہ کیوں نرخ کی تکرار ہوئیگھر کا آنگن کبھی بازار نہیں ہو سکتا
نہ آتے ہمیں اس میں تکرار کیا تھیمگر وعدہ کرتے ہوئے عار کیا تھی
بہت ہم نے تکرار کی ہر طریقبیاض اپنی دیکھی جو اس رَمل کی
بہت تکرار رہتی تھی بھرے گھر میں کسی سےجو شے درکار ہوتی تھی وہی ہوتی نہیں تھی
ٹھاکر صاحب کے دو بیٹے تھے۔ بڑے کا نام شری کنٹھ سنگھ تھا۔ اس نے ایک مدت دراز کی جانکاہی کے بعد بی۔ اے کی ڈگری حاصل کی تھی۔ اور اب ایک دفتر میں نوکر تھا۔ چھوٹا لڑکا لال بہاری سنگھ دوہرے بدن کا سجیلا جوان تھا۔ بھرا ہوا چہرہ چوڑا سینہ بھینس کا دوسیر تازہ دودھ کا ناشتہ کر جاتا تھا۔ شری کنٹھ اس سے بالکل متضاد تھے۔ ان ظاہری خوبیوں کو انھوں نے دو انگریزی ح...
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books