aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "سرمئی"
شہرام سرمدی
born.1975
شاعر
شہاب سرمدی
1914 - 1994
مطبع سرمئی روز گار پریس، آگرہ
ناشر
بیدار سرمدی
نفیر سرمدی
ابوالمنصور سرمدی
مصنف
سرگئی میخالکوف
تمکین سرمدی
سرگئی خودیاکوف
سرمدی پبلیکیشنز، چینئی
کلونت کور بھرے بھرے ہاتھ پیروں والی عورت تھی۔ چوڑے چکلے کولہے، تھل تھل کرنے والے گوشت سے بھرپور کچھ بہت ہی زیادہ اوپر کو اٹھا ہواسینہ، تیز آنکھیں، بالائی ہونٹ پر بالوں کا سرمئی غبار، ٹھوڑی کی ساخت سے پتہ چلتا تھا کہ بڑے دھڑلے کی عورت ہے۔ایشر سنگھ گوسرنیوڑھائے ایک کونے میں چپ چاپ کھڑا تھا۔سرپر اس کی کس کر باندھی ہوئی پگڑی ڈھیلی ہورہی تھی۔ اس کے ہاتھ جو کرپان تھامے ہوئے تھے، تھوڑے تھوڑے لرزاں تھے، مگر اس کے قدوقامت اور خدوخال سے پتہ چلتا تھا کہ کلونت کور جیسی عورت کے لیے موزوں ترین مرد ہے۔
دوسرا پلنگ خالی تھا۔ اس پلنگ پرجس پر رندھیر اوندھے منہ لیٹا کھڑکی کے باہر پیپل کے لرزتے ہوئےپتوں پر بارش کے قطروں کا رقص دیکھ رہا تھا، ایک گوری چٹی لڑکی اپنے ستر کو ننگے جسم سے چھپانے کی ناکام کوشش کرتے کرتے غالباً سو گئی تھی۔ اس کی لال ریشمی شلوار دوسرے پلنگ پر پڑی تھی اس کے گہرے سرخ ازار بند کا ایک پھندنا نیچے لٹک رہا تھا۔ پلنگ پر اس کے دوسرے اتر...
پل کے جنگلے کا سہارا لے کر میں ایک عرصہ سے اس کا انتظار کر رہا تھا۔ سہ پہر ختم ہو گئی۔ شام آ گئی، جھیل ولر کو جانے والے ہاؤس بوٹ، پل کی سنگلاخی محرابوں کے بیچ میں سے گزر گئے اور اب وہ افق کی لکیر پر کاغذ کی ناؤ کی طرح کمزور اور بے بس نظر آرہے تھے۔ شام کا قرمزی رنگ آسمان کے اس کنارے سے اس کنارے تک پھیلتا گیا اور قرمزی سے سرمئی اور سرمئی سے سیاہ ہوتا...
سرمئی آنکھوں کے نیچے پھول سے کھلنے لگےکہتے کہتے کچھ کسی کا سوچنا اچھا لگا
چمپئی رنگ کبھی راحت دیدار کا رنگسرمئی رنگ کہ ہے ساعت بیزار کا رنگ
सुरमईسرمئی
grey colour
سرمئی نیند کی بازگشت
نصیر احمد ناصر
نظم
سرمئی لکیریں
ایرج مبارک
مجموعہ
ناموعود
بنیاد بچپن میں پڑتی ہے
ادب اطفال
مکاشفات سالم اور نوائے سرمدی
شیخ سالم باوزیر قادری
رباعیات سرمد
رباعی
سرمئہ تحقیق
مولانا محمد ظہیر احسن
سرمئی آنچل لپیٹے
سراج دہلوی
سوویت امن تحریک اور عوامی ڈپلومیسی
تہذیبی وثقافتی تاریخ
آہنگ سرمدی
عالم مظفر نگری
شاعری
نغمۂ سرمدی
نازش پرتاپ گڑھی
بشن لیلا
تمنا لکھنوی
ہندو ازم
زنجیر زماں
لچھمنداس شائق
پربتوں کے پیڑوں پر شام کا بسیرا ہےسرمئی اجالا ہے چمپئی اندھیرا ہے
سرمئی آنکھ حسیں جسم گلابی چہرااس کو کہتے ہیں کتابت پہ کتابت کرنا
کبھی اداس کبھی شادماں کبھی گمبھیرفضا کا سرمئی رنگ اور ہو چلا گہرا
کبھی سرمئی کبھی آتشی کبھی نقرئی کبھی کاسنیکسی ایک رنگ میں رہ کے جی ہی لگانا ہو کہیں یوں نہ ہو
سرمئی شام ہے موسم ہے سہانا آنااس سے پہلے کہ میں ہو جاؤں فسانہ آنا
یہ عیش مدت کے بعد نصیب ہوا کہ بستر پر لیٹے لیٹے حجامت بنوالیں۔ اطمینان سے اٹھے اور نہا دھو کر باہر جانے کےليے تیار ہوئے لیکن طبیعت میں وہ شگفتگی نہ تھی، جس کی امید لگائے بیٹھے تھے۔ چلتے وقت الماری سے رومال نکالا تو خدا جانے کیا خیال آیا۔ وہیں کرسی پر بیٹھ گیا اور سودائیوں کی طرح اس رومال کو تکتا رہا۔ الماری کا ایک اور خانہ کھولا تو سرمئی رنگ کا ایک...
رات کے سرمئی اندھیروں میںسانس لیتے ہوئے سویروں میں
رات پھیلی ہے تیرے سرمئی آنچل کی طرحچاند نکلا ہے تجھے ڈھونڈنے پاگل کی طرح
رگوں سے الجھتی ہوئی سانس کے ساتھ کس دیںانہیں رات کے سرمئی ہاتھ خیرات میں نیند کب دے سکے ہیں
وہ جیسے پھر سرمئی افق پر ستارے الفاظ کے ابھرنایہ زندگی سے جو بے نیازی ہے کس لیے ہے
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books