aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "منافق"
برتر مدراسی
مصنف
مناف خان مضطر
1931 - 1999
شاعر
خوش آئے تجھے شہر منافق کی امیریہم لوگوں کو سچ کہنے کی عادت بھی بہت تھی
دنیا میں قتیلؔ اس سا منافق نہیں کوئیجو ظلم تو سہتا ہے بغاوت نہیں کرتا
دل منافق تھا شب ہجر میں سویا کیسااور جب تجھ سے ملا ٹوٹ کے رویا کیسا
باندھے ہیں کمر ظلم و تعدی پہ منافقنے دوست ہے دنیا، نہ زمانہ ہے موافق
عشق الزام لگاتا تھا ہوس پر کیا کیایہ منافق بھی ترے وصل کا بھوکا نکلا
زندگی کسی ایک رخ پر نہیں چلتی ،اس میں اتار چڑھاؤ کی کیفیتیں پیدا ہوتی رہتی ہیں ۔ کبھی وقت انسان کے موافق ہوتا ہے اور ساری چیزیں اس کی مرضی کی ہوتی رہتی ہیں لیکن زندگی میں وہ لمحے بھی آتے ہیں جب سب کچھ اس کے اختیار سے باہر ہوتا ہے اور ہر طرف بے کسی کی فضا طاری ہوتی ہے۔ یہ تو زندگی کا عام سا عمل ہے لیکن شاعری میں بے کسی اپنی بیشتر صورتوں میں عاشق کی بے کسی ہے ۔ عشق میں انسان کس حد تک بے کس اور مجبور ہوتا ہے اور اس کی کیا کیا صورتیں ہوتی ہیں اس کا ایک چھوٹا سا اندازہ ہمارے اس انتخاب سے لگا یا جاسکتا ہے۔
मुनाफ़िक़منافق
a hypocrite, an infidel, an atheist
मुनाफक़त करनेवाला, जिसके मुंह पर कुछ हो और पेट पर कुछ, बहुमुख।।
مغرب کی منافقت
گرو رجنیش اوشو
عالمی
ہیومن اناٹومی و فزیالوجی
غلام جیلانی
سائنس
منافع الاعضاء
یاور علیگ
نفسیات
منافع کبیر
حکیم محمد کبیرالدین
مسعود حفیظ رفاعی
جراحت
فزیالوجی منافع الاعضاء
شہر منافق
راشد طراز
غزل
منافع الاعضاء جز عملی
انور حسین خاں
طب یونانی
چھوٹے پیمانے کی منافع بخش انڈسٹریز
ایم اے پرویز
چین کی پالیسی ایشیائی اقوام کے مفادات کے منافی
بورس سوبوروف
اقتدار الحسن زیدی
خواجہ رضوان احمد
فرمایا، ’’جب درویش سوال کرے، شاعر غرض رکھے، دیوانہ ہوش مند ہوجائے۔ عالم تاجر بن جائے، دانشمند منافع کمائے۔‘‘ عین اس وقت ایک شخص لحن میں یہ شعر پڑھتا ہوا گزرا۔ چناں قحط سالے شد اندر دمشق
ہو جائیں کسی کے جو کبھی یار منافقسمجھو کہ ہوئے ہیں در و دیوار منافق
زندگی! تجھ سا منافق بھی کوئی کیا ہوگاتیرا شہکار ہوں اور تیرا ہی مارا ہوا ہوں
دوست کیا اب تو منافق بھی کوئی ساتھ نہیںسوکھے پھولوں سے بھی محروم یہ گلدان ہوا
زہر لگتا ہے یہ عادت کے مطابق مجھ کوکچھ منافق بھی بتاتے ہیں منافق مجھ کو
منافق ہو گئے ہیں ہونٹ میرےمرے دل کو بھی کینہ آ گیا ہے
کس درجہ منافق ہیں سب اہل ہوس ثاقبؔاندر سے تو پتھر ہیں اور لگتے ہیں پانی سے
بھائی کی برائی جو کیا کرتا ہے ہر دمہر ایسے منافق کی محبت نہیں اچھی
سوال ہی نہ تھا دشمن کی فتح یابی کاہماری صف میں منافق اگر نہیں آتے
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books