aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "مہندی"
رئیس امروہوی
1914 - 1988
شاعر
راجہ مہدی علی خاں
1915 - 1966
کنور مہیندر سنگھ بیدی سحر
1909 - 1992
میر مہدی مجروح
1833 - 1903
باقر مہدی
1927 - 2006
مصنف
نصرت مہدی
born.1970
آباد لکھنوی
1813 - 1845
مہندر کمار ثانی
born.1984
نینا سحر
born.1966
تابش مہدی
1951 - 2025
ہوش جونپوری
1940 - 2003
مہدی افادی
1870 - 1921
ساغر مہدی
1936 - 1980
ساحر لکھنوی
1935 - 2019
ایس اے مہدی
شوق میں مہندی کے وہ بے دست و پا ہونا ترااور مرا وہ چھیڑنا وہ گدگدانا یاد ہے
مہندی لگائے سورج جب شام کی دلہن کوسرخی لیے سنہری ہر پھول کی قبا ہو
تم ہتھیلی کو مرے پیار کی مہندی سے رنگواپنی آنکھوں میں مرے نام کا کاجل کر دو
پوری مہندی بھی لگانی نہیں آتی اب تککیوں کر آیا تجھے غیروں سے لگانا دل کا
ڈال کے خاک میرے خون پہ قاتل نے کہاکچھ یہ مہندی نہیں میری کہ چھپا بھی نہ سکوں
عشق کلاسیکی شاعری کا مرکزی موضوع رہا ہےاورمعشوق مرکزی کردار، اس لئےان تمام باتوں کوشاعری کا موضوع بنایا گیا ہے جومعشوق سے تعلق رکھتی ہیں ۔ شاعروں نے مہندی اس کے رنگ اوراس کے ذریعے معشوق کے حسن میں ہونے والےاضافے کو طرح طرح سےبرتا ہے ۔ مہندی کے رنگ کی نسبت سے جوایک دلچسپ جہت کا اضافہ ہواہے وہ یہ ہے کہ شاعروں نےمہندی سے رنگےہوئے ہاتھوں کوعاشق کےخون سے رنگے ہوئے ہاتھوں سے تعبیرکیا ہے ۔ مہندی کوموضوع بنانے والی شاعری میں اوربھی کئی ایسے مزے دارپہلو ہیں ۔ ہمارایہ انتخاب پڑھئے ۔
قصیدہ عربی زبان کا لفظ ہے جس کے لغوی معنی "نیت اور ارادے " کے ہیں۔ قصیدہ شاعری کی ایک ایسی شکل اور صنف ہے جس میں شاعر کسی کی تعریف کرتا ہے۔
غزل عربی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی ہیں "محبوب سے باتیں کرنا" اصطلاح میں غزل شاعری کی اس صنف کو کہتے ہیں جس میں بحر، قافیہ اور ردیف کی رعایت کی گئی ہو۔اور غزل کا ہر شعر اپنی جدا گانہ حیثیت رکھتا ہے۔ غزل کے پہلے شعر کو مطلع اور آخری شعر جس میں شاعر اپنا تخلص استعمال کرتا ہے اسے مقطع کہا جاتا ہے۔
मेहंदीمہندی
henna, myrtle
غالب
گوپی چند نارنگ
تنقید
جدید ابلاغ عام
پروفیسر مہدی حسن
صحافت
علی گڑھ تحریک
پروفیسر مظہر مہدی
ادبی تحریکیں
مثنوی مولوی معنوی
مولانا جلال الدین رومی
مثنوی
زریں حکایات
افسانہ
اکبر کی شاعری کا تنقیدی مطالعہ
صغریٰ مہدی
شاعری تنقید
سیر کر دنیا کی غافل
سفرنامہ
معنی اور تناظر
وزیر آغا
اردو افسانہ
محمد حمید شاہد
افسانہ تنقید
آئینہ کربلا
سید اولاد حسین شاعر لکھنوی
مرثیہ
اردو ناولوں میں عورت کی سماجی حیثیت
ناول تنقید
انتخاب مہدی افادی
فیروز احمد
مقالات/مضامین
عصری افسانے کا فن
مہدی جعفر
فلسفہ کیا ہے
اشفاق سلیم مرزا
فلسفہ
اللہ اللہ کرکے رخسانہ ممانی کا پیر بھاری ہواتو اللہ توبہ! نہ الٹیاں نہ طبیعت ماندی۔ چہرے پہ اور چار چاند کھل اٹھے، کیا مجال جو ذرا سی آلکس آجائے۔ وہی شوخیاں، وہی اندازِ معشوقانہ جو نئی دلہنوں کے ہوا کرتے ہیں۔ اور ماموں کا تو بس نہیں چلتا انہیں...
ہلکو نے کہا اب تو نہیں رہا جاتا جبرو، چلو باغ میں پتیاں بٹور کر تاپیں ،ٹاٹھے ہو جائیں گے تو پھر آکر سوئیں گے۔ ابھی تو رات بہت ہے۔ جبرا نےکوں کوں کرتے ہوئے اپنے مالک کی رائے سے موافقت ظاہر کی اور آگے آگے باغ کی جانب چلا۔...
دونوں کا ملنا مشکل ہے دونوں ہیں مجبور بہتاس کے پاؤں میں مہندی لگی ہے میرے پاؤں میں چھالے ہیں
دل میں ہے ملاقات کی خواہش کی دبی آگمہندی لگے ہاتھوں کو چھپا کر کہاں رکھوں
دن بھر کی تھکی ماندی وہ ابھی ابھی اپنے بستر پر لیٹی تھی اور لیٹتے ہی سو گئی۔ میونسپل کمیٹی کا داروغہ صفائی، جسے وہ سیٹھ جی کے نام سے پکارا کرتی تھی، ابھی ابھی اس کی ہڈیاں پسلیاں جھنجھوڑ کر شراب کے نشے میں چور، گھر واپس گیا تھا۔...
مہندی لگائے بیٹھے ہیں کچھ اس ادا سے وہمٹھی میں ان کی دے دے کوئی دل نکال کے
یہ زخم کا نشان ہے جائے گا دیر سےچھٹتی نہیں ہے جلدی سے مہندی لگی ہوئی
جلدی شبِ عروسیِ اکبر خدا دکھائےمہندی تمہارا لال ملے ہاتھ پاؤں میں
مہندی لگانے کا جو خیال آیا آپ کوسوکھے ہوئے درخت حنا کے ہرے ہوئے
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books