aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "दूर"
رتن ناتھ سرشار
1846 - 1903
شاعر
دور آفریدی
1930 - 1992
سپہ دار خان بیگن
مصنف
پریم ناتھ در
1914 - 1976
دارالعلم، نئی دہلی
ناشر
دارالتجلید اردو بازار، لاہور
پنڈت بشن نرائن در
1864 - 1925
دور آفریدی
ارزش در، تھران
نیا دور، لکھنؤ
دار التذکیر، لاہور
نیا دور پبلشرز، اردو بازار، دہلی
دارالاشاعت مہدویہ، حیدرآباد
ہمارا دور پبلیکیشنز، دہلی
درمطبع علوی علی، آرا بہار
بہت پہلے سے ان قدموں کی آہٹ جان لیتے ہیںتجھے اے زندگی ہم دور سے پہچان لیتے ہیں
ہے اسے دور کا سفر در پیشہم سنبھالے نہیں سنبھلتے ہیں
آنکھ سے دور نہ ہو دل سے اتر جائے گاوقت کا کیا ہے گزرتا ہے گزر جائے گا
راہ دور عشق میں روتا ہے کیاآگے آگے دیکھیے ہوتا ہے کیا
کہنے کو رہتے ہو دل میںپھر بھی کتنے دور کھڑے ہو
رغیبی شاعری زندگی کی مشکل گھڑیوں میں ایک سہارے کےطور پرسامنےآتی ہے اوراسے پڑھ کرایک حوصلہ ملتا ہے ۔ یہ مشکل گھڑیاں عشق میں ہجرکی بھی ہوسکتی ہیں اورعام زندگی سے متعلق بھی ۔ یہ شاعری زندگی کے ان تمام مراحل سے گزرنے اورایک روشنی دریافت کرلینے کی قوت پیدا کرتی ہے۔
نام خواجہ محمد امیر، تخلص صباؔ ۔۱۴؍اگست۱۹۰۸ ء کو آگرہ میں پیدا ہوئے۔ شاعری کا آغاز ۱۹۲۰ء سے ہوا اور اپنے عربی فارسی کے استاد اخضر اکبرآبادی کی شاگردی اختیار کی۔ ۱۹۳۰ء میں محکمہ تعلیم میں بطور کلرک ملازم ہوگئے۔ بعدازاں متعدد تجارتی اور کاروباری اداروں سے منسلک رہے۔ تقسیم ہندکے بعد پاکستان آگئے اور کراچی میں بودوباش اختیار کی۔۱۹۶۱ء میں تقریباً ایک برس محترمہ فاطمہ جناح کے پرائیوٹ سکریٹری رہے۔ بھر جناح کالج اور دوسرے تعلیمی اداروں میں ۱۹۷۳ء تک کام کرتے رہے۔ غزل، رباعی، نظم ، مرثیہ ہرصنف سخن میں طبع آزمائی کی۔ وہ ایک قادر الکلام شاعر تھے۔ ان کے مجموعہ ہائے کلام’’اوراق گل‘‘ اور ’’چراغ بہار‘‘ کے نام سے شائع ہوچکے ہیں۔ انھوں نے پورے دیوان غالب کی تضمین کے علاوہ عمر خیام کی کوئی بارہ سو رباعیات کو اردو رباعی میں ترجمہ کیا ہے جس کا ایک مختصر انتخاب ’دست زرفشاں‘ کے نام سے شائع ہوگیا ہے۔ صبا صاحب کے ترجمے کی دوسری کتاب’’ہم کلام‘‘ ہے جس میں غالب کی رباعیات کا ترجمہ پیش کیا گیا ہے ۔ ان کی مرثیوں کی تین کتابیں ’سربکف‘، ’شہادت‘اور ’خوناب‘ کے نام سے شائع ہوچکی ہیں۔ صبا اکبرآبادی ۲۹؍اکتوبر۱۹۹۱ء کو اسلام آباد میں اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔
ترغیبی شاعری زندگی کی مشکل گھڑیوں میں ایک سہارے کےطور پرسامنےآتی ہے اوراسے پڑھ کرایک حوصلہ ملتا ہے۔ یہ مشکل گھڑیاں عشق میں ہجرکی بھی ہوسکتی ہیں اورعام زندگی سے متعلق بھی۔ یہ شاعری زندگی کے ان تمام مراحل سے گزرنے اورایک روشنی دریافت کرلینے کی قوت پیدا کرتی ہے۔
दुरدر
a pearl
दूरدور
distant
سمندر دور ہے
کرشن چندر
افسانہ
دور کی آوازیں
جیلانی بانو
خواتین کی تحریریں
اردو نثر کا دہلوی دبستان
عبد الرحیم جاگیردار
تاریخ
منزل دور نہیں
آئینہ در آئینہ
حمایت علی شاعر
مثنوی
شہر سے دور
ڈرامہ
جسم و جاں سے دور
خلیل مامون
مجموعہ
شمارہ نمبر-011،012
وضاحت حسین رضوی
Feb, Mar 2009نیادور، لکھنؤ
سخن در سخن
مظفر علی سید
مقالات/مضامین
ساتواں در
امجد اسلام امجد
ن۔ م۔ راشد نمبر: شمارہ نمبر ۔071۔072
خاور جمیل
نیادور، کراچی
سفر در سفر
اشفاق احمد
ناول
شمارہ نمبر-002,003,004
امیر احمد صدیقی
May, Jun, Jul 1984نیادور، لکھنؤ
نظام رام پوری: زندگی، فن اور انتخاب کلیات
انتخاب
دور کی آواز
فیروز مکرجی
جدائیاں تو مقدر ہیں پھر بھی جان سفرکچھ اور دور ذرا ساتھ چل کے دیکھتے ہیں
میرے سب طنز بے اثر ہی رہےتم بہت دور جا چکی ہو کیا
وہ ایک ہی چہرہ تو نہیں سارے جہاں میںجو دور ہے وہ دل سے اتر کیوں نہیں جاتا
ملنا تھا اتفاق بچھڑنا نصیب تھاوہ اتنی دور ہو گیا جتنا قریب تھا
کسی کے دور جانے سےتعلق ٹوٹ جانے سے
ہم کب تک پیت کے دھوکے میںتم کب تک دور جھروکے میں
کسے نصیب کہ بے پیرہن اسے دیکھےکبھی کبھی در و دیوار گھر کے دیکھتے ہیں
چراغوں کو آنکھوں میں محفوظ رکھنابڑی دور تک رات ہی رات ہوگی
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books