aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "महव-ए-रुमूज़-ए-साज़"
ادارۂ رموز، کراچی
ناشر
ادارئہ ساز ادب، حیدرآباد
نیشنل کمیٹی برائے سات سو سالہ تقریبات امیر خسرو
مہر عثمانی جونا گڑھی
مصنف
مہ نور زمانی بیگم
مکتبہ مہر نیم روز، کراچی
ساز سعید
بزم ساز ادب نرمل، حیدرآباد
شعبۂ اردو بہار قانون ساز اسمبلی سکریٹریٹ، پٹنہ
اے۔ این۔ محو
مجلس یادگار مہر، کراچی
مکتبۂ محور، نئی دہلی
ادارۂ اسلامیات مٹیا محل، دہلی
مکتبۂ مہرو ماہ، لکھنؤ
سی، ایچ، اے، بجرڈے گارڈ
1845 - 1922
ہر سانس میں صدہا نغمے ہیں ہر ذرے میں لاکھوں جلوے ہیںجاں محو رموز ساز تو ہو دل جلوہ گہہ انوار تو ہو
شناسا رموز فطرت غم ہوتی جاتی ہےنشاط و کیف سے بھی آنکھ پر نم ہوتی جاتی ہے
رموز چشم کرم سے جو با کمال ہوئےنصاب عشق میں وہ لوگ لا زوال ہوئے
’’اور کیا۔۔۔‘‘ گلی میں سے گزرتے ہوئے میں نے پیچھے مڑکر دیکھا تو راجدہ کھڑکی میں کھڑی مسکرارہی تھی۔ لیکن اس کی آنکھیں بدستور سوجی ہوئی تھیں۔ راجدہ کے گھر میں داخل ہوکر، ایرانی قالین پر نیم دراز۔۔۔ محبت اور تسکین سے پرلمحات کے درمیان کارنس کے اوپر ٹنگی ہوئی...
ہم محو نظارہ کیا ہوتے اے دوست بھلا اس محفل میںجس بزم میں ہوش و خرد کھو کر ہم ہوش میں آنا بھول گئے
شاعری میں عشق کی کہانی پڑھتے ہوئے آپ بار بار صحرا سے گزرے ہوں گے ۔ یہ صحرا ہی عاشق کی وحشتوں اور اس کی جنوں کاری کا محل وقوع ہے ۔ یہی وہ جگہ ہے جہاں عشق کا پودا برگ وبار لاتا ہے ۔ صحرا پر خوبصورت شاعری کا یہ انتخاب پڑھئے ۔
نئے سال کی آمد کو لوگ ایک جشن کے طور پر مناتے ہیں ۔ یہ ایک سال کو الوداع کہہ کر دوسرے سال کو استقبال کرنے کا موقع ہوتا ہے ۔ یہ زندگی میں وہ واحد لمحات ہوتے ہیں جب انسان زندگی کے گزرنے اور فنا کی طرف بڑھنے کے احساس کو بھول کر ایک لمحاتی سرشاری میں محو ہوجاتا ہے۔ نئے سال کی آمد سے وابستہ اور بھی کئی فکری اور جذباتی رویے ہیں ، ہمارا یہ انتخاب ان سب پر مشتمل ہے ۔
کسی بھی طالب علم کی زندگی میں استاد کا ایک اہم مقام ہوتا ہے۔ جہاں ماں باپ بچوں کی جسمانی نشو و نما میں حصہ لیتے ہیں وہیں استاد ذہنی ترقی میں۔ آج کا دن استاد کی انہیں عنایتوں کے لیے خراج تحسین پیش کرنے کا ہے۔ اس عالمی یوم استاد پر ہم نے آپ کے لیے کچھ اچھے شعروں کا ایک انتخاب کیا ہے انہیں پڑھیے اور اپنے استادوں کے ساتھ شئیر کیجیے۔
اردو املا و رموز اوقاف
گوہر نوشاہی
زبان
رموز غالب
گیان چند جین
تنقید
رموز عشق
میر ولی الدین
رموز اقبال
شکست ساز
رفعت جمال
قصہ / داستان
صدائے سوز
سوز بریلوی
شمارہ نمبر-009
حسن مثنیٰ ندوی
Dec 1959مہر نیمروز
Sep 1957مہر نیمروز
شمارہ نمبر۔005
May 1960مہر نیمروز
شمارہ نمبر۔009,010
مہر نیمروز
شمارہ نمبر۔003
Mar 1960مہر نیمروز
شمارہ نمبر۔001،002
Jan 1960مہر نیمروز
شمارہ نمبر۔014,015
Jul, Aug 1974مہر نیمروز
شمارہ نمبر۔011,012
Nov, Dec 1975مہر نیمروز
شمارہ نمبر۔003,004
Mar, Apr 1975مہر نیمروز
زندگی نغمۂ بے ساز و نوا تھی پہلےآج تک خیر سے اے درد نہاں گزری ہے
ہے وہ بت اب تو محو یکتائیڈر خدا کا نہ ہو تو کیا نہ کرے
بے جان سے بھی ہوتے ہیں وہ محو گفتگوکیا جانے مجھ سے کیوں وہ مگر بولتے نہیں
غالب، تو اے کہ محو سخن گستران پیشینی...
کراچی میں کسٹم والوں کا مشاعرہ ہوا تو شاعر لوگ آؤ بھگت کے عادی دندناتے پان کھاتے، مونچھو پر تاؤ دیتےزلفِ جاناں کی بلائیں لیتےغزلوں کے بقچےبغل میں مارکر پہنچ گئے۔ ان میں سے اکثر کلاتھ ملوں کے مشاعروں کے عادی تھے۔ جہاں آپ تھان بھر کی غزل بھی پڑھ...
۱۔ ہیروئن۔ کافر دوشیزہ۔ تیرتفنگ، بنوٹ پٹے اور بھیس بدلنے کی ماہر۔ دل ایمان کی روشنی سے منور۔ چھپ چھپ کر نماز پڑھنے والی۔ ۲۔ کافر بادشاہ۔ ہماری ہیروئن کا باپ لیکن نہایت شقی القلب۔ انجام اس کا برا ہوگا۔...
کتنے رموز شوق ان آنکھوں میں رہ گئےجن سے نگاہ دوست بھی محرم نہ ہو سکی
ضبط اتنا کہ چراغوں سے ہوئے محو کلامیاد اتنی کہ تجھے دل سے اترنے نہ دیا
اس قدر محو نہ ہوں آپ خود آرائی میںداغ لگ جائے نہ آئینۂ یکتائی میں
پھر محو انتظار ہیں تازہ قیامتیںپھر بس رہے ہیں شہر نگاراں نئے نئے
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books