aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "charaag-e-bazm-e-maatam"
حلقۂ بزم ادب، للت پور
ناشر
اراکین بزم سیرت صحابہ کمیٹی، بنارس
بزم احساس ادب، فتح پور
بزم ساز و ادب، دہلی
اراکین بزم ادب، دہلی
بزم تعمیر ادب، فیروزآباد
بزم تہذیب ادب، دہلی
بزم معیار ادب، بھوپال
بزم خاصان ادب، حیدرآباد
بزم سفیران انقلاب، حیدرآباد
بزم فروغ اردو، جالندھر
بزم فکر نو، ملتان
بزم اہل قلم ہزارہ
بزم ارباب ادب، کلکتہ
بزم تخلیق ادب، کراچی
طبیعت کشتۂ غم ہو گئی ہےچراغ بزم ماتم ہو گئی ہے
چراغ بزم تری منصبی ہے کتنی دیرشرر نژاد ہے تو زندگی ہے کتنی دیر
زینت بزم گل رخاں ہوگاوہ جو رد کردۂ جہاں ہوگا
میں شمع بزم عالم امکاں کیا گیاانسانیت کو دیکھ کے انساں کیا گیا
دی گئی ترتیب بزم کن فکاں میرے لئےیہ زمیں میرے لئے ہے آسماں میرے لئے
چراغ اور اس کی روشنی کو شاعری میں ایک مثبت قدر کے طور پر دیکھا گیا ہے ۔ چراغ اپنی ناتوانی اور بجھ جانے کے قوی امکان کے باوجود اندھیرے کے خلاف ایک محاذ کھولے رہتا ہے اور روشنی لٹاتا رہتا ہے ۔ چراغ کے اور بھی کئی استعاراتی پہلو ہیں جو اور زیادہ دلچسپ ہیں ۔ ہمارا یہ ایک چھوٹا سا انتخاب پڑھئے ۔
عشقیہ شاعری میں بدن بنیادی مرکزکے طورپرسامنے آتا ہے شاعروں نے بدن کواس کی پوری جمالیات کے ساتھ مختلف اور متنوع طریقوں سے برتا ہے لیکن بدن کے اس پورے تخلیقی بیانیے میں کہیں بھی بدن کی فحاشی نمایاں نہیں ہوتی ۔ اگرکہیں بدن کے اعضا کی بات ہے بھی تواس کا اظہاراسے بدن میں عام قسم کی دلچسپی سے اوپر اٹھا دیتا ہے ۔ بدن پر شاعری کا ایک دوسرا پہلوروح کے تناظرسے جڑا ہوا ہے ۔ بدن کی کثافت سے نکل کرروحا نی ترفع حاصل کرنا صوفی شعرا کا اہم موضوع رہا ہے۔
کلاسیکی شاعری میں موجود عشق کی کہانی میں جو چند بنیادی کردارہیں ان میں ایک چارہ گر بھی ہے۔ ہجرکی تکلیفوں ، دربدری اورصحرانوردی کی مصیبتوں میں جوایک آخری سہارا ہوتا ہے وہ چارہ گرکا ہی ہوتا ہے ۔ چارہ گرایک بہت سیدھا سادا کردارہے وہ عشق کے آزار کی نوعیت سے واقف نہیں ہوتا اورعاشق کے دکھ درد کا علاج اپنے عام نسخوں اورترکیبوں سے کرنا چاہتا ہے لیکن عاشق اچھا نہیں ہوتا ۔ اس مقام پرعاشق اورچارہ گرکے درمیان کا مکالمہ ایک الگ ہی لطف رکھتا ہے ۔
بزم ماتم
نامعلوم مصنف
میر انیس
مرثیہ
چراغ بزم مع مثنوی تصویر سخن
عاشق حسین
رونق بزم جہاں
اسلم فرخی
خاکے/ قلمی چہرے
یادگار بزم غم
نفیس لکھنوی
محمد عبدالرزاق
بزم خیر از زید در جواب بزم جمشید
شاہ ابو الحسن زید فاروقی
بزم مشاعرہ اورنگ آباد
نا معلوم ایڈیٹر
رپورتاژ
تذکرہ بزم سخن و طور کلیم
نور الحسن خاں
تذکرہ
بزم گلشن لاہور
رادھے ناتھ کول گلشن
انتخاب
قواعد بزم اردو
بزم نعت و منقبت
سید سلطان احمد
نعت
داغ دلگیر
سید انتظام الدین شاہ جمالی
چراغ دیر
مرزا غالب
شاعری
ہم نشیں اف اختتام بزم مے نوشی نہ پوچھہو رہا تھا اس طرح محسوس ہوش آنے کے بعد
رخصت اے بزم جہاں! سوئے وطن جاتا ہوں ميں آہ! اس آباد ويرانے ميں گھبراتا ہوں ميں
ہم کو پہچان کہ اے بزم چمن زار وجودہم نہ ہوتے تو تجھے کس نے سنوارا ہوتا
کہنے کو شمع بزم زمان و مکاں ہوں میںسوچو تو صرف کشتۂ دور جہاں ہوں میں
نگار خانۂ بزم جہاں کی بات کروشراب و سبزہ و آب رواں کی بات کرو
رنگینیٔ بزم و بو کس کی ہےمرغان چمن میں گفتگو کس کی ہے
يوں تو اے بزم جہاں! دلکش تھے ہنگامے ترے اک ذرا افسردگي تيرے تماشائوں ميں تھي
حسن بزم مثال میں کیا ہےآئنے کے خیال میں کیا ہے
رونق بزم دل سے رخصت مانگی تھیسبز رتوں میں خود سے ہجرت مانگی تھی
نقاب بزم تصور اٹھائی جاتی ہےشکست خوردوں کی ہمت بڑھائی جاتی ہے
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books