aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "maute.n"
ہجر مومن
born.2005
شاعر
رام نرائن موزوں
- - 1763
میرین مولٹینو
born.1944
عطیہ کار
موج دریا پبلشر
ناشر
محمد محسن خان متین
مصنف
فورم فار ماڈرن تھاٹ اینڈ لٹریچر، حیدرآباد
ادارہ ادبیات اسلامیہ، ملتان
مولانا احمد
ڈاکٹر مارڈن
الیاس موڈرن پریس، ایجپٹ
ایک کے بعد ایک کئی موتیں مر کراب میں زندہ ہو گیا ہوں
میں ایک ہی سانس میںبہت سی موتیں مر جاتا ہوں
زندگی ایک کہرام جیسےجینا دشوار موت آسان ہے
نہ معلوم یہ کتنی موتیں مری ہےتمہارے لبوں تک دعا آتے آتے
کسی کو موت سے پہلے کسی غم سے بچانا ہوحقیقت اور تھی کچھ اس کو جا کے یہ بتانا ہو
مرثیہ عربی لفظ "رثا " سے ماخوذ ہے جس کا مطلب ہے مرنے والوں پر ماتم کرنا اور ان کی فضیلت بیان کرنا۔ اردو میں، یہ صنف زیادہ تر امام حسین علیہ السلام کی تعریف اور کربلا کے سانحے کے بیان کے لیے مخصوص ہے۔
موت ایک ایسا معمہ ہے جو نہ سمجھنے کا ہے اور نہ سمجھانے کا۔ شاعروں اور تخلیق کاروں نے موت اور اس کے ارد گرد پھیلے ہوئے غبار میں سب سے زیادہ ہاتھ پیر مارے ہیں لیکن حاصل ایک بےاننت اداسی اور مایوسی ہے ۔ یہاں ہم موت پر اردو شاعری سے کچھ بہترین اشعار پیش کر رہے ہیں۔
موت سب سے بڑی سچائی اور سب سے تلخ حقیقت ہے ۔ اس کے بارے میں انسانی ذہن ہمیشہ سے سوچتا رہا ہے ، سوال قائم کرتا رہا ہے اور ان سوالوں کے جواب تلاش کرتا رہا ہے لیکن یہ ایک ایسا معمہ ہے جو نہ سمجھ میں آتا ہے اور نہ ہی حل ہوتا ہے ۔ شاعروں اور تخلیق کاروں نے موت اور اس کے ارد گرد پھیلے ہوئے غبار میں سب سے زیادہ ہاتھ پیر مارے ہیں لیکن حاصل ایک بےاننت اداسی اور مایوسی ہے ۔ عشق میں ناکامی اور ہجر کا دکھ جھیلتے رہنے کی وجہ سے عاشق موت کی تمنا بھی کرتا ہے ۔موت کو شاعری میں برتنے کی اور بھی بہت سی جہتیں ہیں ۔ ہمارے اس انتخاب میں دیکھئے ۔
موت کی کتاب
خالد جاوید
ناول
زندگی بعد موت
سید ابوالاعلیٰ مودودی
اسلامیات
انسانیت موت کے دروازے پر
ابوالکلام آزاد
موج کوثر
شیخ محمد اکرام
سوانح حیات
پہلی موت
ضمیرالدین احمد
افسانہ
عاطون موت کے دروازے پر
اے۔ حمید
جاسوسی
ٹھنڈی موت
جیمس ہیڈلے چیز
کہانی، موت اور آخری بدیسی زبان
مضامین
موت کا سایہ
سرخ موت
ایڈگر ایلن پو
افسانہ / کہانی
اسلام اور تصور موت
محمد قطب الدین احمد
نغمے کی موت
کرشن چندر
نصابی کتاب
کیا آپ موت کےلئے تیار ہیں؟
نثار احمد خان
اقبال کا فلسفۂ حیات و موت
محمد حسن الاعظمی
اقبالیات تنقید
موت کا ایک دن معین ہےنیند کیوں رات بھر نہیں آتی
شام کی نا سمجھ ہوا پوچھ رہی ہے اک پتاموج ہوائے کوئے یار کچھ تو مرا خیال بھی
تو جو چاہے تو اٹھے سینۂ صحرا سے حبابرہرو دشت ہو سیلی زدۂ موج سراب
جو بھروسا تھا اسے قوت بازو پر تھاہے تمہیں موت کا ڈر اس کو خدا کا ڈر تھا
حیات و موت کے پر ہول خارزاروں سےنہ کوئی جادۂ منزل نہ روشنی کا سراغ
ایک ہی ندی کے ہیں یہ دو کنارے دوستودوستانہ زندگی سے موت سے یاری رکھو
موت کا بھی علاج ہو شایدزندگی کا کوئی علاج نہیں
قید حیات و بند غم اصل میں دونوں ایک ہیںموت سے پہلے آدمی غم سے نجات پائے کیوں
بول یہ تھوڑا وقت بہت ہےجسم و زباں کی موت سے پہلے
نا اک دن موت آنے سےمجھے اب ڈر نہیں لگتا
Jashn-e-Rekhta 10th Edition | 5-6-7 December Get Tickets Here
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books