aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "mu.azzin"
معین احسن جذبی
1912 - 2005
شاعر
معین شاداب
born.1971
خالد معین
born.1962
معین نظامی
born.1965
مبین مرزا
مصنف
بشیر منذر
1925 - 1990
سید مبین علوی خیرآبادی
born.1936
اِرسہ مبین
born.2002
محمد منذر رضا
غلام دستگیر مبین
معین تابش
محمد مبین کیفی چریا کوٹی
مدیر
محمد عبدالمبین نعمانی قادری
سید معین الحق
شاہ معظم
سنا ہے اس کے شبستاں سے متصل ہے بہشتمکیں ادھر کے بھی جلوے ادھر کے دیکھتے ہیں
ڈھونڈ اجڑے ہوئے لوگوں میں وفا کے موتییہ خزانے تجھے ممکن ہے خرابوں میں ملیں
دی مؤذن نے شب وصل اذاں پچھلے پہرہائے کمبخت کو کس وقت خدا یاد آیا
ماضی و حال گنہ گار نمازی کی طرحاپنے اعمال پہ رو لیتے ہیں چپکے چپکے
نمازیوں سے کہو دیکھیں چاند سورج کونکل رہے ہیں مؤذن اذان سے باہر
یاد شاعری کا بنیادی موضوع رہا ہے ۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ناسٹلجیائی کیفیت تخلیقی اذہان کو زیادہ بھاتی ہے ۔ یہ یاد محبوب کی بھی ہے اس کے وعدوں کی بھی اور اس کے ساتھ گزارے ہوئے لمحموں کی بھی۔ اس میں ایک کسک بھی ہے اور وہ لطف بھی جو حال کی تلخی کو قابل برداشت بنا دیتا ہے ۔ یاد کے موضوع کو شاعروں نے کن کن صورتوں میں برتا ہے اور یاد کی کن کن نامعلوم کیفیتوں کو زبان دی ہے اس کا اندازہ ان شعروں سے ہوتا ہے ۔
मुअज़्ज़िनمؤذن
one who calls Muslims to prayersa crier (Bangi)
अज़ान देने वाला
मिज़ाजेंمزاجیں
moods, dispositions
मिज़ाजोंمزاجوں
moods
मिज़ाजनمزاجاً
mood
گمان کا ممکن
ڈاکٹر زین العابدین
انتخاب
1857: روز نامچے، معاصر تحریریں، یادداشتیں
محمد اکرام چغتائی
ہندوستانی تاریخ
معاصر اردو ناول
رفیعہ شبنم عابدی
ناول تنقید
معاصر ادب
جمیل جالبی
مقالات/مضامین
ولی دکنی
اویس احمد ادیب
شاعری تنقید
شمارہ نمبر ـ 002
اظہار احمد
معلم اردو
دیہاتی معالج
نامعلوم مصنف
معاصر اردو تنقید
شارب ردولوی
تنقید
اردو کا تہذیبی تناظر اور معاصر تہذیبی صورت حال
شمیم حنفی
خطبات
معاصر اردو ادب
قمر الہدیٰ فریدی
عربی کا معلم
مولوی عبد الستار
علم عروض / عروض
معاصر اردو غزل مسائل و میلانات
قمر رئیس
معلم العربیہ
غلام یحییٰ انجم
طب
مختصر اور جامع تاریخ مسلمانوں کا شاندار ماضی
عبدالجبار اجمیری
Jan 2011تاریخ
خلافت معاویہ و یزید پر تبصرہ
نیاز فتح پوری
تبصرہ
ہے مؤذن جو بڑا مرغ مصلی اس کیمستوں سے نوک ہی کی بات چلی جاتی ہے
پجاری کو مندر کے میں نے جگایامؤذن کو مسجد کے میں نے اٹھایا
اپنی اذاں تو کوئی مؤذن نہ سن سکاکانوں پہ ہاتھ رکھے ہوئے بولتا رہا
دی مؤذن کو دوا نیند کی اور پھر کل شبہم نے جی بھر کے تمہیں خواب میں دیکھا چوما
مؤذن نے اذاں دی اور وہ بت نکلا خدا ہو کرخدا کی سب نمازوں کے قضا ہونے کا وقت آیا
مسکراتے ہوئے میرے گریاں دنوں کی تھکن چوم لےشام کی سرحدوں سے مؤذن پکارے تو
اک مؤذن اذان دیتا ہےبات کچھ اور دیر کی ہی ہے
مؤذن پیر سے کمزور نکلامرید آیا نہیں حجرے سے باہر
ہمارا ہے کیاہم تو اندھے مؤذن ہیں
اٹھوں گا مگر صبح تو ہونے دے مؤذنسونے کے لئے نیند بھی درکار نہیں ہے
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books