aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "takmiil-e-husn-e-sukhan"
مکتبہ حسن وادب، دہلی
ناشر
مکبتۂ حسن وشباب، دہلی
مجلہ سفیر سخن، پیشاور
سجاد سخن
مصنف
انجمن تکمیل ادب، دہلی
ادارئہ بہار سخن، حیدرآباد
مکتبئہ آئینئہ سخن، لکھنؤ
بزم ارباب سخن، کراچی
کائنات سخن، نیپال
بزم سخن، سیتامڑھی
بزم ارباب سخن، آندھرا پردیش
مکتبہ سخن، علی گڑھ
انجمن جویائے سخن، بدایوں
بزم نہال سخن، عالم پور
حسن ادب، فیصل آباد
نمونہ ہے تکمیل حسن سخن کاگہر بارئ طبع حسرتؔ نہیں ہے
حسن تکمیل تمنا ہے صبا ہو جاناشہر در شہر ہر اک دل کی روا ہو جانا
ہم اور رسم بندگی آشفتگی افتادگیاحسان ہے کیا کیا ترا اے حسن بے پروا ترا
پاس آداب حسن یار رہاعشق میرے لیے ادیب ہوا
آؤ حسن یار کی باتیں کریںزلف کی رخسار کی باتیں کریں
اردو کے پہلے عظیم شاعر جنہیں ’ خدائے سخن ‘ کہا جاتا ہے
میرتقی میر اردو ادب کا وہ روشن ستارہ ہیں ، جن کی روشنی آج تک ادیبوں کے لئے نئے راستے ہموار کر رہی ہے - یہاں چند غزلیں دی جا رہی ہیں، جو مختلف شاعروں نے ان کی مقبول غزلوں کی زمینوں پر کہی اور انھیں خراج عقیدت پیش کی-
میر 18ویں صدی کے جدید شاعر ہیں ۔اردو زبان کی تشکیل و تعمیر میں بھی میر کی خدمات بیش بہا ہیں ۔خدائے سخن میر کے لقب سے معروف اس شاعر نے اپنے بارے میں کہا تھا میرؔ دریا ہے سنے شعر زبانی اس کی اللہ اللہ رے طبیعت کی روانی اس کی۔ ریختہ ان کے 20 معروف و مقبول ،پسندیدہ اور مؤقراشعار کا مجموعہ پیش کر رہاہے ۔ ان اشعار کا انتخاب بہت سہل نہیں تھا ۔ ہم جانتے ہیں کہ اب بھی میر کے کئی مقبول اشعار اس فہرست میں شامل نہیں ہیں۔اس سلسلے میں آپ کی رائے کا خیر مقدم ہے ۔اگر ہماری مجلس مشاورت آپ کے پسندیدہ شعر کو اتفاق رائے سے پسند کرتی ہے تو ہم اس کو نئی فہرست میں شامل کریں گے ۔ہمیں قوی امید ہے کہ آپ کو ہماری یہ کوشش پسند آئی ہوگی اور آپ اس فہرست کو سنوارنے اور آراستہ کرنے میں معاونت فرمائیں گے۔
سب رس
ملا وجہی
افسانوی ادب
داستان
حسن سْخن
سید اعجاز احمد رضوی
تجلیات حسن ازل
شمس افتخاری
نعت
قصۂ حسن و دل
فکشن تنقید
حسن سخن
چرخ چنیوٹی
مجموعہ
صحت حسن و مسرت
انوار الرحمٰن
طب
آئینہ حسن یقیں
محمد شرف الدین ساحل
شاعری
دستور عشاق
فتاحی نیشاپوری
رزمیہ
سب رس (قصہ حسن و دل)
مجرم سرتابیٔ حسن جواں ہو جائیےگل فشانی تا کجا شعلہ فشاں ہو جائیے
خود نگر تھے اور محو دید حسن یار تھےہم کہ اپنے روبرو شیشہ کی اک دیوار تھے
خیال حسن بے مثال دسترس میں آ گیاخودی پہ اختیار میرا پیش و پس میں آ گیا
نقاب حسن دوعالم اٹھائی جاتی ہےمجھی کو میری تجلی دکھائی جاتی ہے
نقش و نگار حسن حقیقی بھی شے ہے کیاپلکیں تری لگا لیں اگر مو قلم میں ہم
باغ تک کیا کاروان حسن بے پروا گیابو پریشاں ہے رخ گل کو پسینہ آ گیا
اے حسن یار شرم یہ کیا انقلاب ہےتجھ سے زیادہ درد ترا کامیاب ہے
اے حسن لالہ فام! ذرا آنکھ تو ملاخالی پڑے ہیں جام! ذرا آنکھ تو ملا
اے حسن ازل تیری کیا شان نرالی ہےدیکھا تو جلالی ہے سمجھا تو جلالی ہے
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books