aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "रिवाज"
کھوٹے داموں میں یہ بھی کیا ٹھہرادرہم داغ کا رواج نہیں
میرے قبیلے میں تعلیم کا رواج نہ تھامرے بزرگ مگر تختیاں بناتے تھے
پہلے کبھی رواج بنی تھی نہ بے حسینادم بگاڑ پر ہیں نہ خوش میں بناؤ پر
جب سے چلا ہے تنگ قمیصوں کا یہ رواجنا آشنا بدن بھی لگے آشنا بدن
میں اپنی راہ نکالوں گا اپنی مرضی سےمجھے نہیں ہیں زمانے ترے رواج پسند
ان کی محفل میں ہمیشہ سے یہی دیکھا رواجآنکھ سے بیمار کرتے ہیں تبسم سے علاج
کشور عشق میں دنیا سے نرالا ہے رواجکام جو بن نہ پڑیں یاں وہ روا ہوتے ہیں
شہر میں خواب کا رواج نہیںنیند کی ساز باز سب سے ہے
غلط ہے عشق میں اے بوالہوس اندیشہ راحت کارواج اس ملک میں ہے درد و داغ و رنج و کلفت کا
زور اور زر بغیر عشق کیا کروں حفیظؔچل گیا ہے ملک میں یہ رواج کیا کروں
رواج عشق کے آئیں وہی ہیں کشور دل میںرہ و رسم وفا جاری جو آگے تھی سو اب بھی ہے
راس آئے نہ اس کے رسم و رواجشہر ہم سے خفا خفا سا تھا
ظالم یہ بزم حسن کا اچھا رواج ہےتو شمع ہو کے بھی نہ جلے میں تپاں رہوں
خوباں روزگار مقلد ترے ہیں سبجو چیز تو کرے سو وہ پاوے رواج آج
ہماری راہ جدا ہے کہ ایسی راہوں پررواج نقش قدم ہی نہ ہو تو کیا کیجے
اختیار اس قدر تو ہو فائزؔڈال جائیں نیا رواج کوئی
وہ نہیں میرا مگر اس سے محبت ہے تو ہےیہ اگر رسموں رواجوں سے بغاوت ہے تو ہے
یہاں رواج ہے زندہ جلا دیے جائیںوہ لوگ جن کے گھروں سے دیے نکلتے ہیں
بڑا غرور ہے پل بھر کی نیک نامی کارواج عام ہے اس دور میں غلامی کا
عہد میں میرے شاہ خوباں کےستم و ظلم کا رواج نہیں
Join us for Rekhta Gujarati Utsav | 19th Jan 2025 | Bhavnagar
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books