aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "muzar"
نغمے بیتاب ہیں تاروں سے نکلنے کے لیےطور مضطر ہے اسی آگ میں جلنے کے لیے
نہ جانے عاربہ کیوں آئے کیوں مستعربہ آئےمضر کے لوگ تو چھانے ہی والے تھے سو وہ چھائے
تری فطرت امیں ہے ممکنات زندگانی کیجہاں کے جوہر مضمر کا گویا امتحاں تو ہے
موج مضطر تھی کہیں گہرائیوں میں مست خوابرات کے افسوں سے طائر آشیانوں میں اسیر
جنت نظارہ ہے نقش ہوا بالائے آبموج مضطر توڑ کر تعمیر کرتی ہے حباب
آ گئی تھی دل مضطر میں شکیبائی سیبج رہی تھی مرے غم خانے میں شہنائی سی
زندگی مضمر ہے تیری شوخی تحریر میںتاب گویائی سے جنبش ہے لب تصویر میں
کہتے تھے کہ پنہاں ہے تصوف میں شریعتجس طرح کہ الفاظ میں مضمر ہوں معانی
یہی دل چراغ مزار ہےمجھے اب سکون دگر نہ دے
میرے تیرے نقش پا کے بے نشاں مزار ہیںجو میری تیری رات کے
پہلوئے شاہ میں یہ دختر جمہور کی قبرکتنے گم گشتہ فسانوں کا پتہ دیتی ہے
مصر میں قحط جب پڑا آ کراور ہوئی قوم بھوک سے مضطر
دلی تیرے بٹوے میںغالبؔ کا مزار
ذہن شاعر سے یہ کرتا ہوا چشمک پیہمایک ملکہ کا ضیا پوش و فضا تاب مزار
عدل جہانگیری میں تھیمضمر رعایا پروری
کیا اسیر شعاعوں کو برق مضطر کوبنا دی غیرت جنت یہ سرزمیں میں نے
یہ نکتہ بھی اسی نقطے میں مضمر ہےوہ ایک نقطہ کہ اب تک جس کے ہونے کا امیں ہوں میں
دفن ہیں اس میں محبت کے خزانے کتنےایک عنوان میں مضمر ہیں فسانے کتنے
تصورشوخیاں مضطر نگاہ دیدۂ سرشار میں
سلسلہ ہستی کا ہے اک بحر نا پیدا کناراور اس دریائے بے پایاں کی موجیں ہیں مزار
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books