کیا رات کے آشوب میں وہ خود سے لڑا تھا
آئینے کے چہرے پہ خراشیں سی پڑی ہیں
سب امیدیں مرے آشوب تمنا تک تھیں
بستیاں ہو گئیں غرقاب تو دریا اترا
aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
کیا رات کے آشوب میں وہ خود سے لڑا تھا
آئینے کے چہرے پہ خراشیں سی پڑی ہیں
سب امیدیں مرے آشوب تمنا تک تھیں
بستیاں ہو گئیں غرقاب تو دریا اترا