امرد پرستی پر اشعار

میر کیا سادے ہیں بیمار ہوئے جس کے سبب

اسی عطار کے لڑکے سے دوا لیتے ہیں

میر تقی میر

جو لونڈا چھوڑ کر رنڈی کو چاہے

وہ کوئی عاشق نہیں ہے بوالہوس ہے

آبرو شاہ مبارک

حسن تھا تیرا بہت عالم فریب

خط کے آنے پر بھی اک عالم رہا

میر تقی میر

کیا اس آتش باز کے لونڈے کا اتنا شوق میر

بہہ چلی ہے دیکھ کر اس کو تمہاری رال کچھ

میر تقی میر

کیفیتیں عطار کے لونڈے میں بہت تھیں

اس نسخے کی کوئی نہ رہی حیف دوا یاد

میر تقی میر

باہم ہوا کریں ہیں دن رات نیچے اوپر

یہ نرم شانے لونڈے ہیں مخمل دو خوابا

میر تقی میر

گر ٹھہرے ملک آگے انھوں کے تو عجب ہے

پھرتے ہیں پڑے دلی کے لونڈے جو پری سے

میر تقی میر

دھولا چکے تھے مل کر کل لونڈے میکدے کے

پر سرگراں ہو واعظ جاتا رہا سٹک کر

میر تقی میر

امرد پرست ہے تو گلستاں کی سیر کر

ہر نونہال رشک ہے یاں خورد سال کا

حیدر علی آتش

میر اس قاضی کے لونڈے کے لیے آخر موا

سب کو قضیہ اس کے جینے کا تھا بارے چک گیا

میر تقی میر

لیا میں بوسہ بہ زور اس سپاہی زادے کا

عزیزو اب بھی مری کچھ دلاوری دیکھی

مصحفی غلام ہمدانی

یاں تلک خوش ہوں امارد سے کہ اے رب کریم

کاش دے حور کے بدلے بھی تو غلماں مجھ کو

قائم چاندپوری

ہاتھ چڑھ جائیو اے شیخ کسو کے نہ کبھو

لونڈے سب تیرے خریدار ہیں میخانے کے

میر تقی میر

Jashn-e-Rekhta | 2-3-4 December 2022 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate, New Delhi

GET YOUR FREE PASS
بولیے