تجاہل پر اشعار

کسی امرسے واقف ہونےکے

باوجود اس سےشعوری طوراپنی لاعلمی کا اظہارکرنا تجاہل کہلاتا ہے۔ تجاہل کلاسیکی شاعری کے معشوق کی خاص صفت ہے۔معشوق عاشق کوسرمجلس دیکھتا بھی ہے،اس کے دکھوں،تکلیفوں اورہجرکےنالوں سےبھی واقف ہوتا ہے لیکن اس کے باوجود اپنی مکمل بے خبری کا اظہارکرتا ہے۔ معشوق کا یہ تجاہل عاشق کے دکھ میں مزید اضافہ کرتا ہے۔عشق کے ان دلچسپ حصوں کی کہانی ہمارے اس انتخاب میں پڑھئے۔

مرا خط اس نے پڑھا پڑھ کے نامہ بر سے کہا

یہی جواب ہے اس کا کوئی جواب نہیں

امیر مینائی

بھری دنیا میں فقط مجھ سے نگاہیں نہ چرا

عشق پر بس نہ چلے گا تری دانائی کا

احمد ندیم قاسمی

انہیں تو ستم کا مزا پڑ گیا ہے

کہاں کا تجاہل کہاں کا تغافل

بیخود دہلوی

Jashn-e-Rekhta | 2-3-4 December 2022 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate, New Delhi

GET YOUR FREE PASS
بولیے