Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Obaidullah Aleem's Photo'

عبید اللہ علیم

1939 - 1998 | کراچی, پاکستان

پاکستان کے ممتاز ترین جدید شاعروں میں شامل

پاکستان کے ممتاز ترین جدید شاعروں میں شامل

عبید اللہ علیم کی ٹاپ ٢٠ شاعری

عزیز اتنا ہی رکھو کہ جی سنبھل جائے

اب اس قدر بھی نہ چاہو کہ دم نکل جائے

ہوا کے دوش پہ رکھے ہوئے چراغ ہیں ہم

جو بجھ گئے تو ہوا سے شکایتیں کیسی

کاش دیکھو کبھی ٹوٹے ہوئے آئینوں کو

دل شکستہ ہو تو پھر اپنا پرایا کیا ہے

اب تو مل جاؤ ہمیں تم کہ تمہاری خاطر

اتنی دور آ گئے دنیا سے کنارا کرتے

ایک چہرے میں تو ممکن نہیں اتنے چہرے

کس سے کرتے جو کوئی عشق دوبارا کرتے

جوانی کیا ہوئی اک رات کی کہانی ہوئی

بدن پرانا ہوا روح بھی پرانی ہوئی

ہزار طرح کے صدمے اٹھانے والے لوگ

نہ جانے کیا ہوا اک آن میں بکھر سے گئے

ہائے وہ لوگ گئے چاند سے ملنے اور پھر

اپنے ہی ٹوٹے ہوئے خواب اٹھا کر لے آئے

زمیں کے لوگ تو کیا دو دلوں کی چاہت میں

خدا بھی ہو تو اسے درمیان لاؤ مت

روشنی آدھی ادھر آدھی ادھر

اک دیا رکھا ہے دیواروں کے بیچ

یہ کیسی بچھڑنے کی سزا ہے

آئینے میں چہرہ رکھ گیا ہے

میں ایک سے کسی موسم میں رہ نہیں سکتا

کبھی وصال کبھی ہجر سے رہائی دے

میں اس کو بھول گیا ہوں وہ مجھ کو بھول گیا

تو پھر یہ دل پہ کیوں دستک سی ناگہانی ہوئی

اگر ہوں کچے گھروندوں میں آدمی آباد

تو ایک ابر بھی سیلاب کے برابر ہے

شکستہ حال سا بے آسرا سا لگتا ہے

یہ شہر دل سے زیادہ دکھا سا لگتا ہے

تم اپنے رنگ نہاؤ میں اپنی موج اڑوں

وہ بات بھول بھی جاؤ جو آنی جانی ہوئی

جو آ رہی ہے صدا غور سے سنو اس کو

کہ اس صدا میں خدا بولتا سا لگتا ہے

مجھ سے مرا کوئی ملنے والا

بچھڑا تو نہیں مگر ملا دے

دوستو جشن مناؤ کہ بہار آئی ہے

پھول گرتے ہیں ہر اک شاخ سے آنسو کی طرح

کھا گیا انساں کو آشوب معاش

آ گئے ہیں شہر بازاروں کے بیچ

Recitation

Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25

Register for free
بولیے