Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کیوں بجھ گیا آوارگی: محسن نقوی

محسن نقوی کا نام شاعری جگت میں بے پناہ شہرتوں کا حامل ہے ۔اور ان کی غزلوں کو بڑے بڑے گلوکاروں نے اپنی آواز دی ہے۔ آیئے اس انتخاب میں شامل ان کے مشہور شعر وں کو پڑھئے اور لطف لیجئے ۔

ہر وقت کا ہنسنا تجھے برباد نہ کر دے

تنہائی کے لمحوں میں کبھی رو بھی لیا کر

محسن نقوی

صرف ہاتھوں کو نہ دیکھو کبھی آنکھیں بھی پڑھو

کچھ سوالی بڑے خوددار ہوا کرتے ہیں

محسن نقوی

کل تھکے ہارے پرندوں نے نصیحت کی مجھے

شام ڈھل جائے تو محسنؔ تم بھی گھر جایا کرو

محسن نقوی

وفا کی کون سی منزل پہ اس نے چھوڑا تھا

کہ وہ تو یاد ہمیں بھول کر بھی آتا ہے

محسن نقوی

کتنے لہجوں کے غلافوں میں چھپاؤں تجھ کو

شہر والے مرا موضوع سخن جانتے ہیں

محسن نقوی

اب تک مری یادوں سے مٹائے نہیں مٹتا

بھیگی ہوئی اک شام کا منظر تری آنکھیں

محسن نقوی

یہ کس نے ہم سے لہو کا خراج پھر مانگا

ابھی تو سوئے تھے مقتل کو سرخ رو کر کے

محسن نقوی

کہاں ملے گی مثال میری ستم گری کی

کہ میں گلابوں کے زخم کانٹوں سے سی رہا ہوں

محسن نقوی

اب کے بارش میں تو یہ کار زیاں ہونا ہی تھا

اپنی کچی بستیوں کو بے نشاں ہونا ہی تھا

محسن نقوی

جو دے سکا نہ پہاڑوں کو برف کی چادر

وہ میری بانجھ زمیں کو کپاس کیا دے گا

محسن نقوی

موسم زرد میں ایک دل کو بچاؤں کیسے

ایسی رت میں تو گھنے پیڑ بھی جھڑ جاتے ہیں

محسن نقوی

سنا ہے شہر میں زخمی دلوں کا میلہ ہے

چلیں گے ہم بھی مگر پیرہن رفو کر کے

محسن نقوی

ہم اپنی دھرتی سے اپنی ہر سمت خود تلاشیں

ہماری خاطر کوئی ستارہ نہیں چلے گا

محسن نقوی

پلٹ کے آ گئی خیمے کی سمت پیاس مری

پھٹے ہوئے تھے سبھی بادلوں کے مشکیزے

محسن نقوی

وہ مجھ سے بڑھ کے ضبط کا عادی تھا جی گیا

ورنہ ہر ایک سانس قیامت اسے بھی تھی

محسن نقوی

بڑی عمر کے بعد ان آنکھوں میں کوئی ابر اترا تری یادوں کا

مرے دل کی زمیں آباد ہوئی مرے غم کا نگر شاداب ہوا

محسن نقوی
  • موضوعات : دل
    اور 1 مزید

دشت ہستی میں شب غم کی سحر کرنے کو

ہجر والوں نے لیا رخت سفر سناٹا

محسن نقوی

چنتی ہیں میرے اشک رتوں کی بھکارنیں

محسنؔ لٹا رہا ہوں سر عام چاندنی

محسن نقوی

جو اپنی ذات سے باہر نہ آ سکا اب تک

وہ پتھروں کو متاع حواس کیا دے گا

محسن نقوی

ڈھلتے سورج کی تمازت نے بکھر کر دیکھا

سر کشیدہ مرا سایا صف اشجار کے بیچ

محسن نقوی

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے