aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "گزر"
وکرم گور ویراگی
شاعر
مخمور جالندھری
1915 - 1985
گہر خیرآبادی
راہل گجر
born.1990
گور بچن سنگھ دیال مغموم
born.1934
عامر کتاب گھر بٹلہ ہاؤس، نئی دہلی
ناشر
روہت گور روح
born.1983
سب رنگ کتاب گھر، دہلی
سعیدہ گزدر
مصنف
ہندوستانی دوا گھر، امرتسر
رخشندہ کتاب گھر، ممبئی
دہلی کتاب گھر، دہلی
ردوگا اشاعت گھر، ماسکو
رضوی کتاب گھر، دہلی
اردو گھر، دہلی
سنا ہے درد کی گاہک ہے چشم ناز اس کیسو ہم بھی اس کی گلی سے گزر کے دیکھتے ہیں
نہ یہ کہ وہ چلے تو کہکشاں سی رہ گزر لگےمگر وہ ساتھ ہو تو پھر بھلا بھلا سفر لگے
یوں تو ہر شام امیدوں میں گزر جاتی ہےآج کچھ بات ہے جو شام پہ رونا آیا
دام ہر موج میں ہے حلقۂ صد کام نہنگدیکھیں کیا گزرے ہے قطرے پہ گہر ہوتے تک
جس طرح سے تھوڑی سی ترے ساتھ کٹی ہےباقی بھی اسی طرح گزر جائے تو اچھا
ہمیں اپنی روز مرہ کی زندگی میں کسی نہ کسی عزیز اور دل کے قریب شخص کا استقبال کرنا ہی پڑتا ہے۔ لیکن ایسے موقعے پر وہ مناسب لفظ اور جملے نہیں سوجھتے جو اس کی آمد پر اس کے استقبال میں کہے جاسکیں۔ اگر آپ بھی کبھی اس پریشانی اور الجھن سے گزرے ہیں یا گزر رہے ہیں تو استقبال کے موضوع پر کی جانے والی شاعری کا ہمارا یہ انتخاب آپ کے لیے مدد گار ثابت ہوگا۔
اپنی فکر اور سوچ کے دھاروں سے گزر کر کلی طور سے کسی ایک نتیجے تک پہنچنا ایک ناممکن سا عمل ہوتاہے ۔ ہم ہر لمحہ ایک تذبذب اور ایک طرح کی کشمکش کے شکار رہتے ہیں ۔ یہ تذبذب اور کشمکش زندگی کے عام سے معاملات سے لے کر گہرے مذہبی اور فلسفیانہ افکار تک چھائی ہوئی ہوتی ہے ۔ ’’ ایماں مجھے روکے ہے جو کھینچے ہے مجھے کفر‘‘ اس کشمکش کی سب سے واضح مثال ہے ۔ ہمارے اس انتخاب میں آپ کو کشمکش کی بے شمار صورتوں کو بہت قریب سے دیکھنے ، محسوس کرنے اور جاننے کا موقع ملے گا ۔
ہمارا یہ انتخاب عاشق کی معشوق کے دیدار کی خواہش کا بیان ہے ۔ یہ خواہش جس گہری بے چینی کو جنم دیتی ہے اس سے ہم سب گزرے بھی ہیں لیکن اس تجربے کو ایک بڑی سطح پر جاننے اور محسوس کرنے کیلئے اس شعری متن سے گزرنا ضروری ہے ۔
गुज़रگزر
Admission, A Pass, A Living, A Road
جون ایلیا-خوش گزراں گزر گئے
نسیم سید
مقالات/مضامین
یاد کی رہ گزر
شوکت کیفی
خود نوشت
پریم چند کے منتخب افسانے
پریم چند
نصابی کتاب
تماشا گھر
اقبال مجید
افسانہ
ابر گہر بار
مرزا غالب
مثنوی
دو گز زمین
عبدالصمد
تاریخی
مخزن حکمت گھر کا ڈاکٹر و حکیم
غلام جیلانی خان
طب یونانی
اورنگ زیب عالم گیر پر ایک نظر
شبلی نعمانی
سوانح حیات
روشن روشن راہ گزر
خنسا خان
مضامین
ساون گزر گئے
عندلیب صدیقی
رہ گزر
انیس مرزا
رومانی
بابا شیخ فرید الدین گنج شکر
گور بچن سنگھ طالب
ملفوظات
ہنس کر گزار دے
پاپولر میرٹھی
شاعری
یہ صورت گر کچھ خوابوں کے
طاہر مسعود
انٹرویو
مخزن حکمت یا گھر کا ڈاکٹر و حکیم
بے دلی کیا یوں ہی دن گزر جائیں گےصرف زندہ رہے ہم تو مر جائیں گے
آنکھ سے دور نہ ہو دل سے اتر جائے گاوقت کا کیا ہے گزرتا ہے گزر جائے گا
ہم پر یہ سختی کی نظر ہم ہیں فقیر رہ گزررستہ کبھی روکا ترا دامن کبھی تھاما ترا
گزر گیا وہ زمانہ کہوں تو کس سے کہوںخیال دل کو مرے صبح و شام کس کا تھا
کہ تو نہیں ترا غم تیری جستجو بھی نہیںگزر رہی ہے کچھ اس طرح زندگی جیسے
قدسی الاصل ہے رفعت پہ نظر رکھتی ہےخاک سے اٹھتی ہے گردوں پہ گزر رکھتی ہے
میں ترے ساتھ ستاروں سے گزر سکتا ہوںکتنا آسان محبت کا سفر لگتا ہے
دیر نہیں حرم نہیں در نہیں آستاں نہیںبیٹھے ہیں رہ گزر پہ ہم غیر ہمیں اٹھائے کیوں
کیسے اپنی ہنسی کو ضبط کروںسن رہا ہوں کہ گھر گیا ہوں میں
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books