تمام
تعارف
غزل84
نظم39
شعر110
ای-کتاب27
ٹاپ ٢٠ شاعری 20
تصویری شاعری 28
آڈیو 32
ویڈیو 59
قطعہ1
گیلری 3
بلاگ1
پروین شاکر
غزل 84
نظم 39
اشعار 110
چلنے کا حوصلہ نہیں رکنا محال کر دیا
عشق کے اس سفر نے تو مجھ کو نڈھال کر دیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
رات کے شاید ایک بجے ہیں
سوتا ہوگا میرا چاند
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
مری طرح سے کوئی ہے جو زندگی اپنی
تمہاری یاد کے نام انتساب کر دے گا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
کیا کرے میری مسیحائی بھی کرنے والا
زخم ہی یہ مجھے لگتا نہیں بھرنے والا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
قطعہ 1
تصویری شاعری 28
کھلے_گی اس نظر پہ چشم_تر آہستہ آہستہ کیا جاتا ہے پانی میں سفر آہستہ آہستہ کوئی زنجیر پھر واپس وہیں پر لے کے آتی ہے کٹھن ہو راہ تو چھٹتا ہے گھر آہستہ آہستہ بدل دینا ہے رستہ یا کہیں پر بیٹھ جانا ہے کہ تھکتا جا رہا ہے ہم_سفر آہستہ آہستہ خلش کے ساتھ اس دل سے نہ میری جاں نکل جائے کھنچے تیر_شناسائی مگر آہستہ آہستہ ہوا سے سرکشی میں پھول کا اپنا زیاں دیکھا سو جھکتا جا رہا ہے اب یہ سر آہستہ آہستہ
پورا دکھ اور آدھا چاند ہجر کی شب اور ایسا چاند دن میں وحشت بہل گئی رات ہوئی اور نکلا چاند کس مقتل سے گزرا ہوگا اتنا سہما سہما چاند یادوں کی آباد گلی میں گھوم رہا ہے تنہا چاند میری کروٹ پر جاگ اٹھے نیند کا کتنا کچا چاند میرے منہ کو کس حیرت سے دیکھ رہا ہے بھولا چاند اتنے گھنے بادل کے پیچھے کتنا تنہا ہوگا چاند آنسو روکے نور نہائے دل دریا تن صحرا چاند اتنے روشن چہرے پر بھی سورج کا ہے سایا چاند جب پانی میں چہرہ دیکھا تو نے کس کو سوچا چاند برگد کی اک شاخ ہٹا کر جانے کس کو جھانکا چاند بادل کے ریشم جھولے میں بھور سمے تک سویا چاند رات کے شانے پر سر رکھے دیکھ رہا ہے سپنا چاند سوکھے پتوں کے جھرمٹ پر شبنم تھی یا ننھا چاند ہاتھ ہلا کر رخصت ہوگا اس کی صورت ہجر کا چاند صحرا صحرا بھٹک رہا ہے اپنے عشق میں سچا چاند رات کے شاید ایک بجے ہیں سوتا ہوگا میرا چاند
بہت رویا وہ ہم کو یاد کر کے ہماری زندگی برباد کر کے پلٹ کر پھر یہیں آ جائیں_گے ہم وہ دیکھے تو ہمیں آزاد کر کے رہائی کی کوئی صورت نہیں ہے مگر ہاں منت_صیاد کر کے بدن میرا چھوا تھا اس نے لیکن گیا ہے روح کو آباد کر کے ہر آمر طول دینا چاہتا ہے مقرر ظلم کی میعاد کر کے