Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Akram Naqqash's Photo'

معاصر شاعروں میں شامل

معاصر شاعروں میں شامل

اکرم نقاش کے اشعار

555
Favorite

باعتبار

جیوں گا میں تری سانسوں میں جب تک

خود اپنی سانس میں زندہ رہوں گا

میسر سے زیادہ چاہتا ہے

سمندر جیسے دریا چاہتا ہے

عشق اک ایسی حویلی ہے کہ جس سے باہر

کوئی دروازہ کھلے اور نہ دریچہ نکلے

اندھا سفر ہے زیست کسے چھوڑ دے کہاں

الجھا ہوا سا خواب ہے تعبیر کیا کریں

کچھ تو عنایتیں ہیں مرے کارساز کی

اور کچھ مرے مزاج نے تنہا کیا مجھے

ہزار کارواں یوں تو ہیں میرے ساتھ مگر

جو میرے نام ہے وہ قافلہ کب آئے گا

یہ کون سی جگہ ہے یہ بستی ہے کون سی

کوئی بھی اس جہان میں تیرے سوا نہیں

بارہا تو نے خواب دکھلائے

بارہا ہم نے کر لیا ہے یقیں

جیسے پانی پہ نقش ہو کوئی

رونقیں سب عدم ثبات رہیں

ہوا بھی چاہئے اور روشنی بھی

ہر اک حجرہ دریچہ چاہتا ہے

رکھوں کہاں پہ پاؤں بڑھاؤں کدھر قدم

رخش خیال آج ہے بے اختیار پھر

یہ پوچھ آ کے کون نصیبوں جیا ہے دل

مت دیکھ یہ کہ کون ستارہ ہے بخت میں

بدن ملبوس میں شعلہ سا اک لرزاں قرین جاں

دل خاشاک بھی شعلہ ہوا جلتا رہا میں بھی

حیرت سے دیکھتا ہوا چہرہ کیا مجھے

صحرا کیا کبھی کبھی دریا کیا مجھے

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے