گلنار آفرین کے اشعار
کیسے رشتے کیسے ناطے جھوٹے سارے بندھن ہیں
چاہت جانے قید ہے کب سے نفرت کے تہہ خانوں میں
کہیے آئینۂ صد فصل بہاراں تجھ کو
کتنے پھولوں کی مہک ہے ترے پیراہن میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
یہ طلسم موسم گل نہیں کہ یہ معجزہ ہے بہار کا
وہ کلی جو شاخ سے گر گئی وہ صبا کی گود میں پل گئی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
وہ چراغ زیست بن کر راہ میں جلتا رہا
ہاتھ میں وہ ہاتھ لے کر عمر بھر چلتا رہا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ایک آنسو یاد کا ٹپکا تو دریا بن گیا
زندگی بھر مجھ میں ایک طوفان سا پلتا رہا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
بغیر سمت کے چلنا بھی کام آ ہی گیا
فصیل شہر کے باہر بھی ایک دنیا تھی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کیا بات ہے کیوں شہر میں اب جی نہیں لگتا
حالانکہ یہاں اپنے پرائے بھی وہی ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہم سر راہ وفا اس کو صدا کیا دیتے
جانے والے نے پلٹ کر ہمیں دیکھا بھی نہ تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
گلنارؔ مصلحت کی زباں میں نہ بات کر
وہ زہر پی کے دیکھ جو سچائیوں میں ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہمیں بھی اب در و دیوار گھر کے یاد آئے
جو گھر میں تھے تو ہمیں آرزوئے صحرا تھی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
طنز کا زہر بھرا ہوتا ہے اب باتوں میں
لطف کیا آئے گا لوگوں سے ملاقاتوں میں
اشکوں کے گہر بھی تو نہیں پاس مرے اب
میں سوچ رہی ہوں غم دوراں تجھے کیا دوں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
دل کا ہر زخم تری یاد کا اک پھول بنے
میرے پیراہن جاں سے تری خوشبو آئے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
سودا ہے ضمیروں کا ہر گام تجارت ہے
چپ ہوں تو قیامت ہے بولوں تو بغاوت ہے
جینے کا مزہ گردش ایام نہ آیا
کیا بات ہے ہم پر کوئی الزام نہ آیا
کن شہیدوں کے لہو کے یہ فروزاں ہیں چراغ
روشنی سی جو ہے زنداں کے ہر اک روزن میں
یہ اور بات ہے تمہیں پا کر گنوا دیا
لیکن تمہارا غم غم دوراں بنا دیا
سفر کا رنگ حسیں قربتوں کا حامل ہو
بہار بن کے کوئی اب تو ہم سفر آئے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ایک پرچھائیں تصور کی مرے ساتھ رہے
میں تجھے بھولوں مگر یاد مجھے تو آئے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
شاید ابھی کمی سی مسیحائیوں میں ہے
جو درد ہے وہ روح کی گہرائیوں میں ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ