حمیدہ شاہین کے اشعار
کون بدن سے آگے دیکھے عورت کو
سب کی آنکھیں گروی ہیں اس نگری میں
ترے گیتوں کا مطلب اور ہے کچھ
ہمارا دھن سراسر مختلف ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ستارہ ہے کوئی گل ہے کہ دل ہے
تری ٹھوکر میں پتھر مختلف ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
فضا یوں ہی تو نہیں ملگجی ہوئی جاتی
کوئی تو خاک نشیں ہوش کھو رہا ہوگا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہجر کی تلخی زہر بنی ہے میٹھی باتیں بھیجو نا
خود کو دیکھے عرصہ گزرا اپنی آنکھیں بھیجو نا
گو ایک اذیت ہے ترا رنگ تغافل
یہ رنگ کسی اور پہ سجتا بھی نہیں خیر
بلا کی تمکنت سے اب سیاہی بولتی ہے
ہماری چپ سے شہہ پا کر تباہی بولتی ہے