ماجد الباقری کے اشعار
بیس برس سے اک تارے پر من کی جوت جگاتا ہوں
دیوالی کی رات کو تو بھی کوئی دیا جلایا کر
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
بات کرنا ہے کرو سامنے اتراؤ نہیں
جو نہیں جانتے اس بات کو سمجھاؤ نہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
قریب دیکھ کے اس کو یہ بات کس سے کہوں
خیال دل میں جو آیا گناہ جیسا تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہونٹ کی سرخی جھانک اٹھتی ہے شیشے کے پیمانوں سے
مٹی کے برتن میں پانی پی کر پیاس بجھایا کر
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
مجھی سے پوچھ رہا تھا مرا پتا کوئی
بتوں کے شہر میں موجود تھا خدا کوئی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
سوکھے پتے سب اکٹھے ہو گئے ہیں
راستے میں ایک دیوار آ گئی ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ماجدؔ نے بیراگ لیا ہے کوئی ایسی بات نہیں
ادھر ادھر کی باتیں کر کے لوگوں کو سمجھایا کر
-
موضوع : بیراگ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
انسان میں کیا بھرا ہوا ہے
ہونٹوں سے دماغ تک سلے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
لوہے اور پتھر کی ساری تصویریں مٹ جائیں گی
کاغذ کے پردے پر ہم نے سب کے روپ جمائے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اندھے موڑ کو جو بھی کاٹے آہستہ گزرے
سائکلیں ٹکرا جاتی ہیں اکثر موٹر سے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ