Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Majid-ul-Baqri's Photo'

ماجد الباقری

1928 - 1995

ماجد الباقری کے اشعار

315
Favorite

باعتبار

بیس برس سے اک تارے پر من کی جوت جگاتا ہوں

دیوالی کی رات کو تو بھی کوئی دیا جلایا کر

بات کرنا ہے کرو سامنے اتراؤ نہیں

جو نہیں جانتے اس بات کو سمجھاؤ نہیں

قریب دیکھ کے اس کو یہ بات کس سے کہوں

خیال دل میں جو آیا گناہ جیسا تھا

ہونٹ کی سرخی جھانک اٹھتی ہے شیشے کے پیمانوں سے

مٹی کے برتن میں پانی پی کر پیاس بجھایا کر

مجھی سے پوچھ رہا تھا مرا پتا کوئی

بتوں کے شہر میں موجود تھا خدا کوئی

سوکھے پتے سب اکٹھے ہو گئے ہیں

راستے میں ایک دیوار آ گئی ہے

ماجدؔ نے بیراگ لیا ہے کوئی ایسی بات نہیں

ادھر ادھر کی باتیں کر کے لوگوں کو سمجھایا کر

انسان میں کیا بھرا ہوا ہے

ہونٹوں سے دماغ تک سلے ہیں

لوہے اور پتھر کی ساری تصویریں مٹ جائیں گی

کاغذ کے پردے پر ہم نے سب کے روپ جمائے ہیں

اندھے موڑ کو جو بھی کاٹے آہستہ گزرے

سائکلیں ٹکرا جاتی ہیں اکثر موٹر سے

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے