مرزا آسمان جاہ انجم کے اشعار
محبت اس لیے ظاہر نہیں کی
کہ تم کو اعتبار آئے نہ آئے
نہیں ہے دیر یہاں اپنی جان جانے میں
تمہارے آنے کا بس انتظار باقی ہے
نہ تسلی نہ تشفی نہ دلاسا نہ وفا
عمر کو کاٹیں ترے چاہنے والے کیوں کر
خدا کا گھر بھی ہے دل میں بتوں کی چاہ بھی ہے
صنم کدہ بھی ہے دل اپنا خانقاہ بھی ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کچھ نہیں معلوم ہوتا دل کی الجھن کا سبب
کس کو دیکھا تھا الٰہی بال سلجھاتے ہوئے
ہاتھ ٹوٹیں جو چھوا بھی ہو ہاتھ
دکھ گئی ان کی کلائی کیوں کر
تھک گئے ہم تو فسوں سازیاں کرتے کرتے
اس پہ چلتا نہیں مطلق کوئی گنڈا تعویذ
باعث ترک ملاقات بتاو تو سہی
چاہنے والا کوئی ہم سا دکھاؤ تو سہی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
شب ہجر جب خواب دیکھا یہ دیکھا
کہ تجھ کو گلے سے لگائے ہوئے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
میں نے مانا کہ دل نہیں ناکام
پھر مرے کام کیوں نہیں آتا
تیری مرضی گر اسی میں ہے کہ ہو دیدار عام
ہم نے آنکھوں پر قدم سارے زمانے کے لیے
انہیں حال دل کس طرح لکھ کے بھیجیں
نہ ہم ان سے واقف نہ وہ ہم سے واقف
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہم لب گور ہو گئے ظالم
تو لب بام کیوں نہیں آتا
جب میں کہتا ہوں کہ نادم ہو کچھ اپنے ظلم پر
سر جھکا کر کہتے ہیں شرم و حیا سے کیا کہیں
دکھاتا ہے مرا دل بے الف رے
ہوا ہوں رنج سے میں ز الف رے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
یہ ہے آوارہ طبیعت اور وہ نازک مزاج
میں دل وارفتہ نذر یار کر سکتا نہیں
نہ پوچھا اس مسیحا سے کسی نے
ترے بیمار کی بھی کچھ دوا ہے
خزاں رخصت ہوئی پھر آمد فصل بہاری ہے
گریباں خود بخود ہونے لگا ہے دھجیاں میرا
ہم اپنی روح کو قاصد بنا کے بھیجیں گے
ترا گزر جو وہاں نامہ بر نہیں نہ سہی
ابھی آئے ابھی کہنے لگے لو جاتے ہیں
آگ لینے کو جو آئے تھے تو آنا کیا تھا
شب فرقت ہے ٹھہرتے نہیں شعلے دل میں
تارہ ٹوٹا کہ مری آنکھ سے آنسو ٹوٹا
جا لگے گی کشتئ دل ساحل امید پر
دیدۂ تر سے اگر دریا رواں ہو جائے گا
یہ بھی نہ پوچھا تم نے انجمؔ جیتا ہے یا مرتا ہے
واہ جی وا عاشق سے کوئی ایسی غفلت کرتا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کچھ کہانی نہیں مرا قصہ
تم سنو اور کہا کرے کوئی
خود بہ خود یک بہ یک چلے آئے
میں تو آنکھیں تلک بچھا نہ سکا
ان کے آنے میں کیوں خلل ڈالا
ستیاناس ہو ترا بدلی
مثال چرخ رہا آسماں سر گرداں
پر آج تک نہ کھلا یہ کہ جستجو کیا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
یہ بتلاؤ ہم کو بھی پہچانتے ہو
ہمیں کیا جو ہو سارے عالم سے واقف
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہم بھی اب اپنی محبت سے اٹھاتے ہیں ہاتھ
چاہنے والا اگر ہم کو دکھا اور کوئی
تری تیغ کی آب جاتی رہی ہے
مرے زخم پانی چرائے ہوئے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
نقش ہوتی جاتی ہیں لاکھوں بتوں کی صورتیں
کیا یہ دل بھی خطۂ ہندوستاں ہو جائے گا
صدا چمن سے جو آتی ہے روز چٹ چٹ کی
بلائیں غنچے تری صبح و شام لیتے ہیں
بتا تو دل کے بچانے کی کوئی راہ بھی ہے
تری نگاہ کی ناوک فگن پناہ بھی ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ