پریم بھنڈاری کے اشعار
جانے کیوں لوگ مرا نام پڑھا کرتے ہیں
میں نے چہرے پہ ترے یوں تو لکھا کچھ بھی نہیں
چھپی ہے ان گنت چنگاریاں لفظوں کے دامن میں
ذرا پڑھنا غزل کی یہ کتاب آہستہ آہستہ
پہلی سانس پہ میں رویا تھا آخری سانس پہ دنیا
ان سانسوں کے بیچ میں ہم نے کیا کھویا کیا پایا
میری شہرت کے پیچھے ہے
ہاتھ بہت رسوائی کا
تیرے میرے بیچ نہیں ہے خون کا رشتہ پھر بھی کیوں
تیری آنکھ کے سارے آنسو میری آنکھ سے بہتے ہیں
کیسے تنہا رات کٹے گی
یادوں کی گٹھری ہی کھولیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
جس پر تمام عمر بہت ناز تھا مجھے
میرا وہ علم میری سفارش نہ بن سکا
ساری بے رنگ سوچ کے چہرے
لفظ پہنیں تو پھر نکھرتے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
میں تو سب کچھ بھول چکا ہوں
تو بھولے تو بات برابر
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
رنگ تیرا اڑا اڑا سا ہے
لگ گئی ہے تجھے نظر شاید
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
شنکر بنا کے لوگ مجھے پوجتے رہے
مجبوریوں میں زہر نگلنا پڑا مجھے
ساری ساری رات میں جاگا
وہ میری آنکھوں میں سویا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کھیل کود کر شام ڈھلے کیوں
اپنے گھر کو جاتی دھوپ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
مجھ کو یاد رہا تو بھولا
بات ہے یہ تو عادت کی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
بھیک دے کر نہ جانے کیا لیں گے
اک بھکارن ڈری ڈری سوچے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ