Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Zaheer Siddiqui's Photo'

ظہیر صدیقی

1938 | پٹنہ, انڈیا

ظہیر صدیقی کے اشعار

نہ جانے ہم سے گلہ کیوں ہے تشنہ کاموں کو

ہمارے ہاتھ میں مے تھی نہ دور ساغر تھا

جیسے جیسے آگہی بڑھتی گئی ویسے ظہیرؔ

ذہن و دل اک دوسرے سے منفصل ہوتے گئے

اس کے الفاظ تسلی نے رلایا مجھ کو

کچھ زیادہ ہی دھواں آگ بجھانے سے اٹھا

اتنے چہروں میں مجھے ہے ایک چہرے کی تلاش

جس کو میں نے کھو کے پایا پا کے کھویا صبح تک

درد تو زخم کی پٹی کے ہٹانے سے اٹھا

اور کچھ اور بھی مرہم کے لگانے سے اٹھا

ذرے ذرے میں بکھر جانا ہے تکمیل حیات

مجھ کو یہ زیبا نہیں اب ذات میں سمٹا رہوں

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے