Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Zaheer Siddiqui's Photo'

ظہیر صدیقی

1938 | پٹنہ, انڈیا

ظہیر صدیقی کے اشعار

نہ جانے ہم سے گلہ کیوں ہے تشنہ کاموں کو

ہمارے ہاتھ میں مے تھی نہ دور ساغر تھا

اس کے الفاظ تسلی نے رلایا مجھ کو

کچھ زیادہ ہی دھواں آگ بجھانے سے اٹھا

جیسے جیسے آگہی بڑھتی گئی ویسے ظہیرؔ

ذہن و دل اک دوسرے سے منفصل ہوتے گئے

اتنے چہروں میں مجھے ہے ایک چہرے کی تلاش

جس کو میں نے کھو کے پایا پا کے کھویا صبح تک

ذرے ذرے میں بکھر جانا ہے تکمیل حیات

مجھ کو یہ زیبا نہیں اب ذات میں سمٹا رہوں

درد تو زخم کی پٹی کے ہٹانے سے اٹھا

اور کچھ اور بھی مرہم کے لگانے سے اٹھا

Recitation

بولیے