ظہیر صدیقی کے اشعار
نہ جانے ہم سے گلہ کیوں ہے تشنہ کاموں کو
ہمارے ہاتھ میں مے تھی نہ دور ساغر تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
جیسے جیسے آگہی بڑھتی گئی ویسے ظہیرؔ
ذہن و دل اک دوسرے سے منفصل ہوتے گئے
-
موضوع : آگہی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اس کے الفاظ تسلی نے رلایا مجھ کو
کچھ زیادہ ہی دھواں آگ بجھانے سے اٹھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اتنے چہروں میں مجھے ہے ایک چہرے کی تلاش
جس کو میں نے کھو کے پایا پا کے کھویا صبح تک
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
درد تو زخم کی پٹی کے ہٹانے سے اٹھا
اور کچھ اور بھی مرہم کے لگانے سے اٹھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ذرے ذرے میں بکھر جانا ہے تکمیل حیات
مجھ کو یہ زیبا نہیں اب ذات میں سمٹا رہوں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ