Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Bismil Saeedi's Photo'

بسمل سعیدی

1901 - 1976 | ٹونک, انڈیا

کلاسیکی طرز معروف شاعر/ سیماب اکبرآبادی کے شاگرد

کلاسیکی طرز معروف شاعر/ سیماب اکبرآبادی کے شاگرد

بسمل سعیدی کے اشعار

10.3K
Favorite

باعتبار

رو رہا ہوں آج میں سارے جہاں کے سامنے

روئے گا کل دیکھنا سارا جہاں میرے لیے

حسن بھی کمبخت کب خالی ہے سوز عشق سے

شمع بھی تو رات بھر جلتی ہے پروانے کے ساتھ

ٹھوکر کسی پتھر سے اگر کھائی ہے میں نے

منزل کا نشاں بھی اسی پتھر سے ملا ہے

زمانہ سازیوں سے میں ہمیشہ دور رہتا ہیں

مجھے ہر شخص کے دل میں اتر جانا نہیں آتا

سکوں نصیب ہوا ہو کبھی جو تیرے بغیر

خدا کرے کہ مجھے تو کبھی نصیب نہ ہو

سر جس پہ نہ جھک جائے اسے در نہیں کہتے

ہر در پہ جو جھک جائے اسے سر نہیں کہتے

نا امیدی ہے بری چیز مگر

ایک تسکین سی ہو جاتی ہے

دو دن میں ہو گیا ہے یہ عالم کہ جس طرح

تیرے ہی اختیار میں ہیں عمر بھر سے ہم

عشق بھی ہے کس قدر بر خود غلط

ان کی بزم ناز اور خودداریاں

کسی کے ستم اس قدر یاد آئے

زباں تھک گئی مہرباں کہتے کہتے

تم جب آتے ہو تو جانے کے لیے آتے ہو

اب جو آ کر تمہیں جانا ہو تو آنا بھی نہیں

ادھر ادھر مری آنکھیں تجھے پکارتی ہیں

مری نگاہ نہیں ہے زبان ہے گویا

محبت میں خدا جانے ہوئیں رسوائیاں کس سے

میں ان کا نام لیتا ہوں وہ میرا نام لیتے ہیں

گل تو گل خار پہ دیکھی جو کبھی گرم شعاع

چھا گئے باغ پہ ہم ابر بہاراں ہو کر

خوشبو کو پھیلنے کا بہت شوق ہے مگر

ممکن نہیں ہواؤں سے رشتہ کئے بغیر

میرے دل کو بھی پڑا رہنے دو

چیز رکھی ہوئی کام آتی ہے

کعبے میں مسلمان کو کہہ دیتے ہیں کافر

بت خانے میں کافر کو بھی کافر نہیں کہتے

دہرائی جا سکے گی نہ اب داستان عشق

کچھ وہ کہیں سے بھول گئے ہیں کہیں سے ہم

کیا تباہ تو دلی نے بھی بہت بسملؔ

مگر خدا کی قسم لکھنؤ نے لوٹ لیا

ہم نے کانٹوں کو بھی نرمی سے چھوا ہے اکثر

لوگ بے درد ہیں پھولوں کو مسل دیتے ہیں

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے