پھول پر اشعار
عام زندگی میں ہم پھول
کی خوشبو اور اس کے الگ الگ رنگوں کےعلاوہ اورکچھ نہیں دیکھتے ۔ پھول کوموضوع بنانےوالی شاعری کا ہمارا یہ انتخاب پڑھ کرآپ کوحیرانی ہوگی کہ شاعروں نے پھول کو کتنے زاویوں سے دیکھا اوربرتا ہے ۔ پھول اس کی خوبصورتی اوراس کی نرمی کو محبوب کے حسن سے ملا کربھی دیکھا گیا ہے اوراس کے مرجھا نے کو حسن کے زوال اوربے ثباتیِ زندگی کی علامت بھی بنایا گیا ہے ۔ پھول کے ساتھ کانٹوں کا کرداراوربھی دلچسپ ہے ۔ کانٹوں کونسبتاً ثبات حاصل ہے اوران کے کردارمیں دوغلہ پن نہیں ۔ ہمیں پتا ہے کہ کانٹے چھب سکتے ہیں اورتکلیف پہنچا سکتے ہیں اس لئے ان سے دوری بنائ جاسکتی ہے لیکن پھولوں کی خوبصورتی کے دھوکے میں آکرہم ان سے قربت بنا لیتے ہیں اور نقصان اٹھاتے ہیں ۔ یہاں پھول اور کانٹے مختلف انسانی کرداروں کی استعاراتی تعبیر ہیں ۔
ہم نے کانٹوں کو بھی نرمی سے چھوا ہے اکثر
لوگ بے درد ہیں پھولوں کو مسل دیتے ہیں
میں چاہتا تھا کہ اس کو گلاب پیش کروں
وہ خود گلاب تھا اس کو گلاب کیا دیتا
-
موضوع : ویلنٹائن ڈے
لوگ کانٹوں سے بچ کے چلتے ہیں
میں نے پھولوں سے زخم کھائے ہیں
-
موضوعات : ویلنٹائن ڈےاور 1 مزید
شبنم کے آنسو پھول پر یہ تو وہی قصہ ہوا
آنکھیں مری بھیگی ہوئی چہرہ ترا اترا ہوا
-
موضوعات : آنسواور 2 مزید
کانٹوں سے گزر جاتا ہوں دامن کو بچا کر
پھولوں کی سیاست سے میں بیگانہ نہیں ہوں
-
موضوعات : سیاستاور 1 مزید
کانٹوں سے دل لگاؤ جو تا عمر ساتھ دیں
پھولوں کا کیا جو سانس کی گرمی نہ سہ سکیں
آج بھی شاید کوئی پھولوں کا تحفہ بھیج دے
تتلیاں منڈلا رہی ہیں کانچ کے گلدان پر
-
موضوعات : تحفہاور 1 مزید
پھول ہی پھول یاد آتے ہیں
آپ جب جب بھی مسکراتے ہیں
-
موضوع : ویلنٹائن ڈے
اگرچہ پھول یہ اپنے لیے خریدے ہیں
کوئی جو پوچھے تو کہہ دوں گا اس نے بھیجے ہیں
-
موضوع : ویلنٹائن ڈے
سنو کہ اب ہم گلاب دیں گے گلاب لیں گے
محبتوں میں کوئی خسارہ نہیں چلے گا
-
موضوع : ویلنٹائن ڈے
سچ ہے احسان کا بھی بوجھ بہت ہوتا ہے
چار پھولوں سے دبی جاتی ہے تربت میری
-
موضوع : احسان
پھول کھلے ہیں لکھا ہوا ہے توڑو مت
اور مچل کر جی کہتا ہے چھوڑو مت
-
موضوع : ویلنٹائن ڈے
پھول کر لے نباہ کانٹوں سے
آدمی ہی نہ آدمی سے ملے
خدا کے واسطے گل کو نہ میرے ہاتھ سے لو
مجھے بو آتی ہے اس میں کسی بدن کی سی
-
موضوع : بدن
کانٹے تو خیر کانٹے ہیں اس کا گلہ ہی کیا
پھولوں کی واردات سے گھبرا کے پی گیا
-
موضوعات : ویلنٹائن ڈےاور 1 مزید
ہمیشہ ہاتھوں میں ہوتے ہیں پھول ان کے لئے
کسی کو بھیج کے منگوانے تھوڑی ہوتے ہیں
-
موضوع : ویلنٹائن ڈے
اپنی قسمت میں سبھی کچھ تھا مگر پھول نہ تھے
تم اگر پھول نہ ہوتے تو ہمارے ہوتے
کچھ ایسے پھول بھی گزرے ہیں میری نظروں سے
جو کھل کے بھی نہ سمجھ پائے زندگی کیا ہے
کئی طرح کے تحائف پسند ہیں اس کو
مگر جو کام یہاں پھول سے نکلتا ہے
اسے کسی سے محبت نہ تھی مگر اس نے
گلاب توڑ کے دنیا کو شک میں ڈال دیا
-
موضوع : ویلنٹائن ڈے
پھولوں کی تازگی ہی نہیں دیکھنے کی چیز
کانٹوں کی سمت بھی تو نگاہیں اٹھا کے دیکھ
-
موضوع : کانٹا
غم عمر مختصر سے ابھی بے خبر ہیں کلیاں
نہ چمن میں پھینک دینا کسی پھول کو مسل کر
پھولوں کو سرخی دینے میں
پتے پیلے ہو جاتے ہیں
-
موضوع : برگ
رنگ آنکھوں کے لیے بو ہے دماغوں کے لیے
پھول کو ہاتھ لگانے کی ضرورت کیا ہے
کانٹوں پہ چلے ہیں تو کہیں پھول کھلے ہیں
پھولوں سے ملے ہیں تو بڑی چوٹ لگی ہے
-
موضوع : کانٹا
میں نے قبول کر لیا چپ چاپ وہ گلاب
جو شاخ دے رہی تھی تری اور سے مجھے
-
موضوع : ویلنٹائن ڈے
مہر و مہ گل پھول سب تھے پر ہمیں
چہرئی چہرہ ہمیں بھاتا رہا
رک گیا ہاتھ ترا کیوں باصرؔ
کوئی کانٹا تو نہ تھا پھولوں میں
-
موضوع : کانٹا
اس کو ہنستا دیکھ کے پھول تھے حیرت میں
وہ ہنستی تھی پھولوں کی حیرانی پر
تجھ سے بچھڑوں تو کوئی پھول نہ مہکے مجھ میں
دیکھ کیا کرب ہے کیا ذات کی سچائی ہے
پتہ تھا مجھ کو ملاقات غیر ممکن ہے
سو تیرا دھیان کیا اور گلاب چوم لیا
-
موضوع : ویلنٹائن ڈے
چمن کا حسن سمجھ کر سمیٹ لائے تھے
کسے خبر تھی کہ ہر پھول خار نکلے گا
بہار آئی گلوں کو ہنسی نہیں آئی
کہیں سے بو تری گفتار کی نہیں آئی
-
موضوع : بہار
قبول کر کے اسے رابطہ بحال کرو
کہیں ی پھول مری آخری پکار نہ ہو
-
موضوع : ویلنٹائن ڈے