مت سہل ہمیں جانو پھرتا ہے فلک برسوں
مت سہل ہمیں جانو پھرتا ہے فلک برسوں
تب خاک کے پردے سے انسان نکلتے ہیں
تشریح
یہ میر تقی میر کے مشہور اشعار میں سے ایک ہے۔ اس شعر کی بنیاد ’’مت سہل ہمیں جانو‘‘ پر ہے۔ سہل کا مطلب آسان بھی ہے اور کم تر بھی۔ مگر اس شعر میں یہ لفظ کم تر کے معنوں میں استعمال ہوا ہے۔ فلک کا مطلب آسمان ہے اور فلک کے پھرنے سے مراد گشت کرنے کا بھی ہیں اور مارا مارا پھرنے کے بھی۔ مگر اس شعر میں فلک کے پھرنے سے غالب مراد مارامارا پھرنے کے ہی ہیں۔ خاک کا مطلب زمین ہے اور خاک کا لفظ میر نے اس لئے استعمال کیا ہے کہ انسان کو خاک سے بنا ہوا یعنی خاکی کہا جاتا ہے۔
شعر میں خاص بات یہ کہ شاعر نے ’’فلک‘‘، ’’خاک‘‘ اور ’’انسان‘‘ کے الفاظ سے بہت کمال کا خیال پیش کیا ہے۔ شعر کے قریب کے معنی تو یہ ہوئے کہ اے انسان ! ہم جیسے لوگوں کو سہل مت سمجھو، ہم جیسے لوگ تب خاک سے پیدا ہوتے ہیں جب آسمان برسوں تک بھٹکتا ہے۔
لیکن شاعر اصل میں یہ کہنا چاہتے ہیں کہ ہم جیسے باکمال لوگ روز روز پیدا نہیں ہوتے بلکہ جب آسمان برسوں مارا مارا پھرتا ہے تب ہم جیسے لوگ پیدا ہوتے ہیں۔ اس لئے ہمیں کم تر یا کم مایہ مت جانو۔ یعنی جب آسمان برسوں تک ہم جیسے باکمال لوگوں کو پیدا کرنے کے لئے مارا مارا پھرتا ہے تب کہیں جا کر ہم خاک کے پردے سے پیدا ہوتے ہیں۔
اس شعر میں لفظ انسان سے دو مطلب برآمد ہوتے ہیں یعنی ایک یعنی باکمال، یا ہنر اور با صلاحیت آدمی۔ دوسرا انسانیت سے بھرپور آدمی۔
شفق سوپوری
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.