خاکے
دنیا بھر کے ادب میں خاکہ ایک اہم ترین صنف رہی ہے۔ اس صنف کے ذریعے آج ہم ہزاروں اہم اور بظاہر غیر اہم شخصیات کو چلتی پھرتی تصویروں کی شکل میں اپنی آنکھوں کے سامنے دیکھ پاتے ہیں۔ اردو میں بھی اس صنف میں بہت لکھا گیا ہے۔ مولوی عبدالحق، شاہد احمد دہلوی، اشرف صبوحی اور سعادت حسن منٹو کے خاکے آج بھی بے پناہ دلچسپی سے پڑھے جاتے ہیں۔ یہاں آپ کے ذوق مطالعہ کے لیے اردو میں لکھے گیے بہترین خاکے دستیاب ہیں۔ یہ خاکے اردو اور ہندی دونوں رسم الخط میں پڑھے جا سکتے ہیں۔
پاکستان کے ممتاز ترین ترقی پسند شاعر، اہم افسانہ نگاروں میں بھی ممتاز، اپنے رسالے ’فنون‘ کے لئے مشہور، سعادت حسن منٹو کے ہم عصر
ڈپٹی نذیز احمد کے خانوادے کے اہم فرد، نامور افسانہ نگار ، صحافی اور مترجم۔ اپنے کتاب’دلی کی چند عجیب ہستیاں‘ کے لیےمعروف۔
اردو کے چند ممتاز ترین افسانہ نگاروں میں شامل، منٹو کے ہم عصر ، ہندوستانی مزاج اور اساطیر ی حوالوں سے کہانیاں بنانے کے لیے معروف۔ ناول ، ڈرامے اور فلموں کے لیے ڈائلاگ اور کہانیاں بھی لکھیں۔
متاز طنز و مزاح نگار، اردو میں اپنے انوکھے نثری اسلوب کے لیے معروف، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے شعبۂ اردو سے وابستہ رہے۔
ناموراردو فکشن رائیٹر- شاہکار افسانوں کے خالق، جن میں 'ٹھنڈا گوشت' ، 'کھول دو' ، ٹوبہ ٹیک سنگھ'، 'بو' وغیرہ قابل ذکر ہیں
اہم ترین جدید افسانہ نگاروں میں شامل۔ماضی سے وابستہ تہذیبی تناظر میں نئے انداز کی کہانیاں لکھنے کے لیے معروف۔ اردو میں پہلی بار جانوروں اور غیر جاندار اشیا کومرکزی کرداروں کے طور پر اخذ کیا۔
صاحب طرز ادیب، رسالہ ساقی کے مدیر،مترجم ، ماہر موسیقی، ڈپٹی نذیر احمد کے پوتے اور مولوی بشیرالدین احمد کے فرزند تھے۔
غیر روایتی خیالات کی حامل اردو کی ممتاز ترین فکشن رائیٹر۔اپنے افسانے’ لحاف ‘ اور ناول’تیڑھی لکیر ‘ کے لیے معروف ۔
معروف شاعر اور نقاد، اپنی تنقیدی کتاب ’دو ادبی اسکول‘ کے لیے بھی جانے جاتے ہیں