عبدالوہاب یکروؔ کے اشعار
کماں ابرو نپٹ شہ زور ہے گا
کہ شاخ آشنائی توڑ ڈالی
عشق کا طفل گر زمیں اوپر
کھیل سیکھا ہے خاک بازی کا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
نہ ہووے کیوں کے گردوں پہ صدا دل کی بلند اپنی
ہماری آہ ہے ڈنکا دمامے کے بجانے کا
پیاسا مت جلا ساقی مجھے گرمی سیں ہجراں کی
شتابی لا شراب خام ہم نے دل کو بھونا ہے
جبھی تو پان کھا کر مسکرایا
تبھی دل کھل گیا گل کی کلی کا
-
موضوع : پان
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
جنے دیکھا سو ہی بورا ہوا ہے
ترے تل ہیں مگر کالا دھتورا
جب کہ پہرا ہے تیں لباس زریں
اک قد آدم ہوئی ہے آگ بلند
جگر میں لعل کے آتش پڑی ہے
مگر تجھ لب اوپر ہاں کی دھڑی ہے
جو توں مرغا نہیں ہے اے زاہد
کیوں سحر گاہ دے ہے اٹھ کے بانگ
عشق کے فن نیں ہوں میں اودھوت
ترے در پے بٹھا ہوں مل کے بھبھوت
رقیبان سیہ رو شہر دہلی کے مصاحب ہیں
گندا نالا بھی جا کر مل رہا ہے دیکھ جمنا کوں