عابد ودود کے اشعار
ہم فقیروں کا پیرہن ہے دھوپ
اور یہ رات اپنی چادر ہے
یزید وقت نے اب کے لگائی ہے قدغن
کہ بھول کر بھی نہ گائے کوئی ترانۂ عشق
میں بارشوں میں بہت بھیگتا رہا عابدؔ
سلگتی دھوپ میں اک چھت بہت ضروری ہے
اب قفس اور گلستاں میں کوئی فرق نہیں
ہم کو خوشبو کی طلب ہے یہ صبا جانتی ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اس اعتبار پہ کاٹی ہے ہم نے عمر عزیز
سحر کا وقت اجالے بھی ساتھ لائے گا
سب اپنے اپنے طریقے سے بھیک مانگتے ہیں
کوئی بنام محبت کوئی بہ جامۂ عشق
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
سر پر گرے مکان کا ملبہ ہی رکھ لیا
دنیا کے قیمتی سر و سامان سے گئے
کوئی منظر بھی نہیں اچھا لگا
اب کے آنکھوں میں ہے ویرانی بہت
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
شہر یہ سایوں کا ہے اس میں بنی آدم کہاں
اب کسی صورت یہاں انسان ہونا چاہئے
ہم کسی سلطاں کے تابع نہیں عابدؔ ودود
ہم وہ کہتے ہیں جو اپنے دل پہ ہے گزری ہوئی