ابو محمد سحر کے اشعار
تکمیل آرزو سے بھی ہوتا ہے غم کبھی
ایسی دعا نہ مانگ جسے بد دعا کہیں
ہندو سے پوچھیے نہ مسلماں سے پوچھیے
انسانیت کا غم کسی انساں سے پوچھیے
عشق کے مضموں تھے جن میں وہ رسالے کیا ہوئے
اے کتاب زندگی تیرے حوالے کیا ہوئے
ہوشمندی سے جہاں بات نہ بنتی ہو سحرؔ
کام ایسے میں بہت بے خبری آتی ہے
ہمیں تنہائیوں میں یوں تو کیا کیا یاد آتا ہے
مگر سچ پوچھیے تو ایک چہرا یاد آتا ہے
سحرؔ اب ہوگا میرا ذکر بھی روشن دماغوں میں
محبت نام کی اک رسم بے جا چھوڑ دی میں نے
مرضی خدا کی کیا ہے کوئی جانتا نہیں
کیا چاہتی ہے خلق خدا ہم سے پوچھیے
پھر کھلے ابتدائے عشق کے باب
اس نے پھر مسکرا کے دیکھ لیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
غم حبیب نہیں کچھ غم جہاں سے الگ
یہ اہل درد نے کیا مسئلے اٹھائے ہیں
رہ عشق و وفا بھی کوچہ و بازار ہو جیسے
کبھی جو ہو نہیں پاتا وہ سودا یاد آتا ہے
بلائے جاں تھی جو بزم تماشا چھوڑ دی میں نے
خوشا اے زندگی خوابوں کی دنیا چھوڑ دی میں نے
برق سے کھیلنے طوفان پہ ہنسنے والے
ایسے ڈوبے ترے غم میں کہ ابھر بھی نہ سکے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
عشق کو حسن کے اطوار سے کیا نسبت ہے
وہ ہمیں بھول گئے ہم تو انہیں یاد کریں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
بے ربطئ حیات کا منظر بھی دیکھ لے
تھوڑا سا اپنی ذات کے باہر بھی دیکھ لے
مانا اپنی جان کو وہ بھی دل کا روگ لگائیں گے
اہل جنوں خود کیا سمجھے ہیں ناصح کیا سمجھائیں گے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ