Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Afeef Siraj's Photo'

عفیف سراج

1979 | دلی, انڈیا

عفیف سراج کے اشعار

1.1K
Favorite

باعتبار

جب بات وفا کی آتی ہے جب منظر رنگ بدلتا ہے

اور بات بگڑنے لگتی ہے وہ پھر اک وعدہ کرتے ہیں

میں حکایت دل بے نوا میں اشارت غم جاوداں

میں وہ حرف آخر معتبر جو لکھا گیا نہ پڑھا گیا

بستی تمام خواب کی ویران ہو گئی

یوں ختم شب ہوئی سحر آسان ہو گئی

بہت شگفتہ و رنگین گفتگو ہے سراجؔ

چمن میں بات تری رنگ و بو سے کھیلے گی

اس قدر ڈوبے گناہ عشق میں تیرے حبیب

سوچتے ہیں جائیں گے کس منہ سے توبہ کی طرف

خواب آلود نگاہوں سے یہ کہتا گزرا

میں حقیقت تھا جو تعبیر میں رکھا گیا تھا

رہ گیا درد دل کے پہلو میں

یہ جو الفت تھی درد سر نہ ہوئی

شکریا تم نے بجھایا مری ہستی کا چراغ

تم سزاوار نہیں تم نے تو اچھائی کی

اس کے فقرے سے میں کیا سمجھوں کوئی سمجھا دے

دفعتاً میری طرف دیکھ کے بولا اے ہے

کچھ خود میں کشش پیدا کر لو کہ محفل تم سے آنکھ بھرے

یہ چال بڑے عیار کی ہے یہ چال نہ خالی جائے گی

اس قدر ناز نہ کیجے کہ بزرگوں نے بہت

بارہا بزم خود آرائی سجائی ہوئی ہے

صحرا میں بسے سب دیوانے شہروں میں بھی محشر ہے برپا

اللہ تری اس خلقت سے باقی نہ رہا ویرانہ تک

کب سے مانگ رہے ہیں تم سے

ساغر سے مینا سے خم سے

دل لگتا ہے باہر سے جو بوسیدہ مکاں سا

داخل تو کبھی ہو کے یہ قصر ادنی دیکھ

مری غیرت ہمہ گیر نے مجھے تیرے در سے اٹھا دیا

کچھ انا کا زور جو کم ہوا تو خبر ہوئی تو خدا سا ہے

فخر زیبا ہے کہ مدت پہ کہیں جا کے مری

اب طلب گار خدا کی یہ خدائی ہوئی ہے

کیسی ہیں آزمائشیں کیسا یہ امتحان ہے

میرے جنوں کے واسطے ہجر کی ایک رات بس

پیمبروں کی زبانی کہی سنی ہم نے

وہ کہہ رہا تھا کہ میرے بھی انتخاب میں آ

Recitation

بولیے