Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Ahmad Rahi's Photo'

احمد راہی

1923 - 2002 | لاہور, پاکستان

شاعر،نغمہ نگار،بانی مدیر سہ ماہی''سویرا''

شاعر،نغمہ نگار،بانی مدیر سہ ماہی''سویرا''

احمد راہی کے اشعار

4.4K
Favorite

باعتبار

ہر ایک بات کے یوں تو دیے جواب اس نے

جو خاص بات تھی ہر بار ہنس کے ٹال گیا

میں تو مسجد سے چلا تھا کسی کعبہ کی طرف

دکھ تو یہ ہے کہ عبادت مری بد نام ہوئی

کہیں یہ اپنی محبت کی انتہا تو نہیں

بہت دنوں سے تری یاد بھی نہیں آئی

مرے حبیب مری مسکراہٹوں پہ نہ جا

خدا گواہ مجھے آج بھی ترا غم ہے

زندگی کے وہ کسی موڑ پہ گاہے گاہے

مل تو جاتے ہیں ملاقات کہاں ہوتی ہے

خشک خشک سی پلکیں اور سوکھ جاتی ہیں

میں تری جدائی میں اس طرح بھی روتا ہوں

دل سے دل نظروں سے نظروں کے الجھنے کا سماں

جیسے صحراؤں میں نیند آئی ہو دیوانوں کو

میں سوچتا ہوں زمانے کا حال کیا ہوگا

اگر یہ الجھی ہوئی زلف تو نے سلجھائی

جس طرف جائیں جہاں جائیں بھری دنیا میں

راستہ روکے تری یاد کھڑی ہوتی ہے

وقت کی قبر میں الفت کا بھرم رکھنے کو

اپنی ہی لاش اتاری ہے تمہیں کیا معلوم

دور تیری محفل سے رات دن سلگتا ہوں

تو مری تمنا ہے میں ترا تماشا ہوں

قد و گیسو لب و رخسار کے افسانے چلے

آج محفل میں ترے نام پہ پیمانے چلے

درد کی بات کسی ہنستی ہوئی محفل میں

جیسے کہہ دے کسی تربت پہ لطیفہ کوئی

اب اس کے تصور سے بھی جھکنے لگیں آنکھیں

نذرانہ دیا ہے جسے میں نے دل و جاں کا

وہ داستاں جو تری دل کشی نے چھیڑی تھی

ہزار بار مری سادگی نے دہرائی

اب نہ کعبہ کی تمنا نہ کسی بت کی ہوس

اب تو زندہ ہوں کسی مرکز انساں کے لیے

دل کے سنسان جزیروں کی خبر لائے گا

درد پہلو سے جدا ہو کے کہاں جائے گا

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے