Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Ahmad Shahryar's Photo'

احمد شہریار

1983 | ایران

ایران میں مقیم معروف پاکستانی شاعر

ایران میں مقیم معروف پاکستانی شاعر

احمد شہریار کے اشعار

1.6K
Favorite

باعتبار

سالگرہ پر کتنی نیک تمنائیں موصول ہوئیں

لیکن ان میں ایک مبارک باد ابھی تک باقی ہے

فقیر شہر بھی رہا ہوں شہریارؔ بھی مگر

جو اطمینان فقر میں ہے تاج و تخت میں نہیں

راتوں کو جاگتے ہیں اسی واسطے کہ خواب

دیکھے گا بند آنکھیں تو پھر لوٹ جائے گا

نہ دستکیں نہ صدا کون در پہ آیا ہے

فقیر شہر ہے یا شہریار دیکھئے گا

خواب زیاں ہیں عمر کا خواب ہیں حاصل حیات

اس کا بھی تھا یقیں مجھے وہ بھی مرے گماں میں تھا

ہمارے شہر کی روایتوں میں ایک یہ بھی تھا

دعا سے قبل پوچھنا اثر میں کتنی دیر ہے

قطرہ ٹھیک ہے دریا ہونے میں نقصان بہت ہے

دیکھ تو کیسے ڈوب رہا ہے میرا لشکر مجھ میں

ابھی ہمیں گزارنی ہے ایک عمر مختصر

مگر ہماری عمر مختصر میں کتنی دیر ہے

سمائی کس طرح میری آنکھوں کی پتلیوں میں

وہ ایک حیرت جو آئینے سے بہت بڑی تھی

تجھ سے بھی کب ہوئی تدبیر مری وحشت کی

تو بھی مٹھی میں کہاں بھینچ سکا پانی کو

علم کا دم بھرنا چھوڑو بھی اور عمل کو بھول بھی جاؤ

آئینہ خانے میں ہو صاحب فکر کرو حیرانی کی

تو موجود ہے میں معدوم ہوں اس کا مطلب یہ ہے

تجھ میں جو ناپید ہے پیارے وہ ہے میسر مجھ میں

جل اٹھیں یادوں کی قندیلیں صدائیں ڈوب جائیں

درحقیقت خامشی صحرا بھی ہے دریا بھی ہے

لمس صدائے ساز نے زخم نہال کر دیے

یہ تو وہی ہنر ہے جو دست طبیب جاں میں تھا

حد گماں سے ایک شخص دور کہیں چلا گیا

میں بھی وہیں چلا گیا میں بھی گزشتگاں میں تھا

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے