Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Ameeq Hanafi's Photo'

عمیق حنفی

1928 - 1988 | دلی, انڈیا

جدید اردو نظم اور تنقید کا اہم نام ، ہندوستانی فلسفے اور موسیقی سے گہری دلچسپی تھی ، آل انڈیا ریڈیو سے وابستہ رہے

جدید اردو نظم اور تنقید کا اہم نام ، ہندوستانی فلسفے اور موسیقی سے گہری دلچسپی تھی ، آل انڈیا ریڈیو سے وابستہ رہے

عمیق حنفی کے اشعار

3.6K
Favorite

باعتبار

دونوں کا ملنا مشکل ہے دونوں ہیں مجبور بہت

اس کے پاؤں میں مہندی لگی ہے میرے پاؤں میں چھالے ہیں

پھول کھلے ہیں لکھا ہوا ہے توڑو مت

اور مچل کر جی کہتا ہے چھوڑو مت

ایک اسی کو دیکھ نہ پائے ورنہ شہر کی سڑکوں پر

اچھی اچھی پوشاکیں ہیں اچھی صورت والے ہیں

سگریٹ جسے سلگتا ہوا کوئی چھوڑ دے

اس کا دھواں ہوں اور پریشاں دھواں ہوں میں

عشق کے ہجے بھی جو نہ جانیں وہ ہیں عشق کے دعویدار

جیسے غزلیں رٹ کر گاتے ہیں بچے اسکول میں

ان آنکھوں میں ڈال کر جب آنکھیں اس رات

میں ڈوبا تو مل گئے ڈوبے ہوئے جہاز

سکوت ترک تعلق کا اک گراں لمحہ

بنا گیا ہے صداؤں کا سلسلہ مجھ کو

آتا ہوں میں زمانے کی آنکھوں میں رات دن

لیکن خود اپنی نظروں سے اب تک نہاں ہوں میں

گھر کے دکھڑے شہر کے غم اور دیس بدیس کی چنتائیں

ان میں کچھ آوارہ کتے ہیں کچھ ہم نے پالے ہیں

ہر گھڑی اک نیا تقاضا ہے

درد سر بن گیا بدن میرا

رنج و غم اٹھائے ہیں فکر و فن بھی پائے ہیں

زندگی کو جتنا بھی جی سکے جیا ہم نے

کبھی حرم میں ہے کافر تو دیر میں مومن

نہ جانے کیا دل دیوانہ تیرا مذہب ہے

خواب جو دیکھے نہ تھے ان کی سزا تو مل گئی

بارہا دیکھا جنہیں ان کا صلہ ملتا نہیں

چھوتے ہی آشائیں بکھریں جیسے سپنے ٹوٹ گئے

کس نے اٹکائے تھے یہ کاغذ کے پھول ببول میں

وہ جب مجھ کو دیکھ رہی تھی میں نے اس کو دیکھ لیا تھا

بس اتنی سی بات تھی لیکن بڑھتے بڑھتے کتنی بڑھی ہے

دل ہے ویران بیاباں کی طرح

گوشۂ شہر خموشاں کی طرح

دل میں دکھ آنکھوں میں نمی آسماں پر گھٹائیں

اندر باہر اس اور اس اور ہر اور بادل

بے صورت بے جسم آوازیں اندر بھیج رہی ہیں ہوائیں

بند ہیں کمرے کے دروازے لیکن کھڑکی کھلی ہوئی ہے

کرتا ہوں طواف اپنا تو ملتی ہے نئی راہ

قبلہ بھی ہے یہ ذات مرا قبلہ نما بھی

خواہشوں کی بجلیوں کی جلتی بجھتی روشنی

کھینچتی ہے منظروں میں نقشۂ اعصاب سا

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے