Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
noImage

امجد نجمی

1899 - 1974

امجد نجمی کے اشعار

378
Favorite

باعتبار

وفا کی آڑ میں کیا کیا ہوئی جفا ہم پر

جو دوستی یہی ٹھہری تو دشمنی کیا ہے

کوئی سمجھے نہ سمجھے اس حقیقت کو مگر نجمیؔ

ہم اپنے درد دل کو عشق کا حاصل سمجھتے ہیں

جب دل ہی نہیں ہے پہلو میں پھر عشق کا سودا کون کرے

اب ان سے محبت کون کرے اب ان کی تمنا کون کرے

کس غلط فہمی میں اپنی عمر ساری کٹ گئی

اک وفا نا آشنا کو با وفا سمجھا تھا میں

نہ کچھ عالم سمجھتے ہیں نہ کچھ جاہل سمجھتے ہیں

محبت کی حقیقت کو بس اہل دل سمجھتے ہیں

وہی صبح و مسا وہی شب و روز

زندگی ہے وبال کیا کہئے

امید وفا کے پیش نظر میں ان کی جفائیں بھول گیا

ہے مستقبل پر آنکھ مری ماضی کو بھلاتا جاتا ہوں

اسی کا نام شاید زندگی ہے

خوشی کی اک گھڑی تو اک غمی کی

آساں نہیں وصال تو دشوار بھی نہیں

مشکل میں ہوں یہ مشکل آساں لیے ہوئے

بتا کہ یہ بھی کوئی شان بے نیازی ہے

سنی نہ ہائے کوئی تو نے گفتنی اپنی

زلف مشکیں تھی مہرباں کس کی

بو بسی ہے دماغ میں اب تک

بچھڑا ہوا جیسے کوئی ملتے ہی لپٹ جائے

یوں تیر ترا آ کے لپٹتا ہے جگر سے

نہ دنیا باعث غفلت نہ عقبیٰ وجہ ہشیاری

رہے جو تجھ سے غافل ہم اسے غافل سمجھتے ہیں

Recitation

بولیے