Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ازلان شاہ کے اشعار

329
Favorite

باعتبار

طویل عمر کی ڈھیروں دعائیں بھیجی ہیں

مرے چراغ کو پانی سے بھرنے والوں نے

ہار کو جیت کے امکان سے باندھے ہوئے رکھ

اپنی مشکل کسی آسان سے باندھے ہوئے رکھ

ہارے ہوئے لوگوں کی کہانی کی طرح ہیں

ہم لوگ بھی بہتے ہوئے پانی کی طرح ہیں

مجھ کو پہچان تو اے وقت میں وہ ہوں جو فقط

ایک غلطی کے لئے عرش بریں سے نکلا

تم محبت کا اسے نام بھی دے لو لیکن

یہ تو قصہ کسی ہاری ہوئی تقدیر کا ہے

چپکے سے گزرتے ہیں خبر بھی نہیں ہوتی

دن رات بھی کم بخت جوانی کی طرح ہیں

چند قدموں سے زیادہ نہیں چلنے پاتے

جس کو دیکھو وہی قیدی کسی زنجیر کا ہے

کسی کے نام پہ ننھے دیے جلاتے ہوئے

خدا کو بھول گئے نیکیاں کماتے ہوئے

تو بات نہیں سنتا یہی حل ہے پھر اس کا

جھگڑے کے لیے وقت نکالیں کوئی ہم بھی

یہ خزانے کا کوئی سانپ بنا ہوتا ہے

آدمی عشق میں دنیا سے برا ہوتا ہے

ایڑیاں مار کے زخمی بھی ہوئے لوگ مگر

کوئی چشمہ نہیں زرخیز زمیں سے نکلا

تو آ گیا ہے تو اب یاد بھی نہیں مجھ کو

یہ عشق میرا برا حال کرنے والا تھا

کماں نہ تیر نہ تلوار اپنی ہوتی ہے

مگر یہ دنیا کہ ہر بار اپنی ہوتی ہے

کس لئے اس سے نکلنے کی دعائیں مانگوں

مجھ کو معلوم ہے منجدھار سے آگے کیا ہے

نہ ہاتھ سوکھ کے جھڑتے ہیں جسم سے اپنے

نہ شاخ کوئی ثمر بار اپنی ہوتی ہے

Recitation

بولیے