بدر واسطی کے اشعار
عذاب ہوتی ہیں اکثر شباب کی گھڑیاں
گلاب اپنی ہی خوشبو سے ڈرنے لگتے ہیں
ہر شخص کو گمان کہ منزل نہیں ہے دور
یہ تو بتائیے کہ پتہ کس کے پاس ہے
قاتل کی ساری سازشیں ناکام ہی رہیں
چہرہ کچھ اور کھل اٹھا زہراب گر پیا
آج کل تو سب کے سب ٹی وی کے دیوانے ہوئے
ورنہ بچے تو لیا کرتے تھے پاگل کے مزے
پھل دار درختوں نے رجھایا تو مجھے بھی
آزاد پرندوں کے لیے شاخ و ثمر کیا