Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بشیر مہتاب کے اشعار

4.9K
Favorite

باعتبار

حسیں یادیں وہ بچپن کی کہیں دل سے نہ کھو جائیں

میں اپنے آشیانے میں کھلونے اب بھی رکھتا ہوں

جسے منزل سمجھ کر رک گئے ہم

وہیں سے اپنا آغاز سفر تھا

محبت بانٹنا سیکھو محبت ہے عطا رب کی

محبت بانٹنے والے طویل العمر ہوتے ہیں

یہ باتوں میں نرمی یہ تہذیب و آداب

سبھی کچھ ملا ہم کو اردو زباں سے

مجھ کو اخبار سی لگتی ہیں تمہاری باتیں

ہر نئے روز نیا فتنہ بیاں کرتی ہیں

اس دور آخری کی جہالت تو دیکھیے

جس کی زباں دراز حکومت اسی کی ہے

شاید ہمارے ہجر میں لفظوں کا ہاتھ تھا

اک لفظ غیر نے تو پرایا ہی کر دیا

اس طرح منسلک ہوا اردو زبان سے

ملتا ہوں اب سبھی سے بڑی عاجزی کے ساتھ

اک بے وفا کے پیار میں حد سے گزر گئے

کافر کے پیار نے ہمیں کافر بنا دیا

ان سے وابستہ ہے مرا بچپن

میں کھلونوں کی قدر کرتا ہوں

یوں محبت کو عمر بھر پڑھنا

زندگی امتحان ہو جیسے

آنکھ بھر کے میں نے اک بار اسے دیکھا تھا

شہر والے مری آنکھوں میں اسے دیکھتے ہیں

میں نے لگایا اپنے گناہوں کا جب حساب

مجھ کو پھر اپنے آپ سے نفرت سی ہو گئی

دیوالی کی خوشی تھی پٹاخوں کا شور تھا

میں کر رہا تھا اس کی خموشی سے گفتگو

زندگی فن نہیں مداری کا

پانیوں سے دئے نہیں جلتے

تم مرے پاس جب نہیں ہوتے

دھڑکنیں احتجاج کرتی ہیں

مہتابؔ حقیقت سے آگاہ کرو ان کو

جو لوگ نہیں سمجھے اردو کا مقام اب تک

دیتا رہا وہ گالیاں اور میں رہا خموش

پھر یوں ہوا کہ وہ مرے قدموں میں گر گیا

خاک ڈالی ہے میں نے جذبوں پر

کوئی زخم اب ہرا نہیں ہوتا

میں حصار ظلمت شب میں ہوں جو بھٹک رہا ہوں گلی گلی

مجھے تیرگی سے گلا نہیں مجھے روشنی کی تلاش ہے

آٹھواں رنگ کیا دیا اس نے

اب کے خود رنگ ہو گیا ہوں میں

مجھے معلوم ہے تم گر چکے ہو

اب اپنی ہار کو منظور کر لو

اپنی کمر سے آپ ہی باندھے سفر تمام

پھر یوں ہوا کہ میں کبھی اپنا نہیں بنا

شہر والے نظر آتے ہیں مہذب مجھ کو

یہاں ہر شخص ہے اک درد کا دیوان لئے

مہتابؔ عمر بھر بھی نہ ہوگا رفو کبھی

وہ پل جو نفرتوں نے ادھیڑا تھا ایک دن

Recitation

بولیے