بشیر مہتاب کے اشعار
حسیں یادیں وہ بچپن کی کہیں دل سے نہ کھو جائیں
میں اپنے آشیانے میں کھلونے اب بھی رکھتا ہوں
محبت بانٹنا سیکھو محبت ہے عطا رب کی
محبت بانٹنے والے طویل العمر ہوتے ہیں
یہ باتوں میں نرمی یہ تہذیب و آداب
سبھی کچھ ملا ہم کو اردو زباں سے
مجھ کو اخبار سی لگتی ہیں تمہاری باتیں
ہر نئے روز نیا فتنہ بیاں کرتی ہیں
شاید ہمارے ہجر میں لفظوں کا ہاتھ تھا
اک لفظ غیر نے تو پرایا ہی کر دیا
اک بے وفا کے پیار میں حد سے گزر گئے
کافر کے پیار نے ہمیں کافر بنا دیا
اس طرح منسلک ہوا اردو زبان سے
ملتا ہوں اب سبھی سے بڑی عاجزی کے ساتھ
-
موضوع : عاجزی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
دیوالی کی خوشی تھی پٹاخوں کا شور تھا
میں کر رہا تھا اس کی خموشی سے گفتگو
آنکھ بھر کے میں نے اک بار اسے دیکھا تھا
شہر والے مری آنکھوں میں اسے دیکھتے ہیں
میں نے لگایا اپنے گناہوں کا جب حساب
مجھ کو پھر اپنے آپ سے نفرت سی ہو گئی
اس دور آخری کی جہالت تو دیکھیے
جس کی زباں دراز حکومت اسی کی ہے
مہتابؔ حقیقت سے آگاہ کرو ان کو
جو لوگ نہیں سمجھے اردو کا مقام اب تک
دیتا رہا وہ گالیاں اور میں رہا خموش
پھر یوں ہوا کہ وہ مرے قدموں میں گر گیا
میں حصار ظلمت شب میں ہوں جو بھٹک رہا ہوں گلی گلی
مجھے تیرگی سے گلا نہیں مجھے روشنی کی تلاش ہے
اپنی کمر سے آپ ہی باندھے سفر تمام
پھر یوں ہوا کہ میں کبھی اپنا نہیں بنا
شہر والے نظر آتے ہیں مہذب مجھ کو
یہاں ہر شخص ہے اک درد کا دیوان لئے
مہتابؔ عمر بھر بھی نہ ہوگا رفو کبھی
وہ پل جو نفرتوں نے ادھیڑا تھا ایک دن