بمل کرشن اشک کے اشعار
اب کے بسنت آئی تو آنکھیں اجڑ گئیں
سرسوں کے کھیت میں کوئی پتہ ہرا نہ تھا
-
موضوع : بسنت
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
دائرہ کھینچ کے بیٹھا ہوں بڑی مدت سے
خود سے نکلوں تو کسی اور کا رستہ دیکھوں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
دیکھنے نکلا ہوں دنیا کو مگر کیا دیکھوں
جس طرف آنکھ اٹھاؤں وہی چہرہ دیکھوں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تم تو کچھ ایسے بھول گئے ہو جیسے کبھی واقف ہی نہیں تھے
اور جو یوں ہی کرنا تھا صاحب کس لیے اتنا پیار کیا تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
میں بند کمرے کی مجبوریوں میں لیٹا رہا
پکارتی پھری بازار میں ہوا مجھ کو
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ایک دنیا نے تجھے دیکھا ہے لیکن میں نے
جیسے دیکھا ہے تجھے ویسے نہ دیکھا ہوتا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
سبھی انساں فرشتے ہو گئے ہیں
کسی دیوار میں سایہ نہیں ہے
-
موضوع : سایہ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
جسم میں خواہش نہ تھی احساس میں کانٹا نہ تھا
اس طرح جاگا کہ جیسے رات بھر سویا نہ تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ایسا ہوا کہ گھر سے نہ نکلا تمام دن
جیسے کہ خود سے آج کوئی کام تھا مجھے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اب یہی دکھ ہے ہمیں میں تھی کمی اس میں نہ تھی
اس کو چاہا تھا مگر اپنی طرح چاہا نہ تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اسے چھت پر کھڑے دیکھا تھا میں نے
کہ جس کے گھر کا دروازہ نہیں ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
پڑنے لگے جو زور ہوس کا تو کیا نگاہ
ہر زاویے سے جسم نکلتا دکھائے دے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
بدن کے لوچ تک آزاد ہے وہ
اسے تہذیب نے باندھا نہیں ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
بدن ڈھانپے ہوئے پھرتا ہوں یعنی
ہوس کے نام پر دھاگا نہیں ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ