Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Ehya Bhojpuri's Photo'

احیاء بھوجپوری

1977 | دبئی, متحدہ عرب امارات

احیاء بھوجپوری کے اشعار

1.1K
Favorite

باعتبار

مرا گھر جلانے والے مجھے فکر ہے تری بھی

کہ ہوا کا رخ جو بدلا ترا گھر بھی جل نہ جائے

خوشبو بکھیرنا مری فطرت ہے دوستو

خوشبو بکھیرتا ہوں میں گلدان چھوڑ کر

سکون کتنا تھا جھونپڑی میں

محل میں آ کر پتا چلا ہے

خود پر کسی کو ہنسنے کا موقع نہیں دیا

پوچھا کسی نے حال تو سگریٹ جلا لیا

پرانے پتوں کو جھاڑ دینا نئے نویلوں کو راہ دینا

خدا کے بندے اگر یہ کار خدا نہیں ہے تو اور کیا ہے

نظر اتارتی ہیں وقت وقت پر میری

ملی ہیں ماؤں کو بینائیاں عجیب و غریب

جلائے میری ہی سگریٹ مری عیادت پر

یہ میرا دوست بھی ہے کائیاں عجیب و غریب

بچوں کو بھوکے پیٹ سلانے کے بعد ہم

کیسے غزل کے شعر سنائیں جہاں پناہ

مٹتی نہیں تاریخ سے کوئی بھی عبارت

تاریخ لکھے گی کہ لکھا کاٹ رہے ہیں

یوں تو لڑائی جھگڑے کی عادت نہیں مجھے

پھر بھی غلط کیا تھا گریبان چھوڑ کر

کھٹک رہا ہوں مسلسل کسی کی آنکھوں میں

اسی لئے تو نشانے پہ بار بار ہوں میں

دل کے اندر بھی چار خانے ہیں

کوئی کیسے نہ بد گماں ہوگا

چین ملتا ہے ترے شوق کو پورا کر کے

ورنہ اے لخت جگر کون کمانے نکلے

سب حفاظت کر رہیں ہیں مستقل دیوار کی

جب کہ حملہ ہو رہا ہے مستقل بنیاد پر

ملا ہے تخت جو جمہوریت میں بندر کو

تو ان سے کیا سبھی جنگل کے شیر ڈر جائیں

جس روشنی پہ عکس کا دار و مدار ہے

اس روشنی کو کون دکھائے گا آئنہ

آ ہی جاتے ہو خواب میں ہر شب

تم مرا کتنا دھیان رکھتے ہو

کام کچھ تو کیجئے اپنی بقا کے واسطے

انقلابی نام سے تو انقلاب آتا نہیں

یہ کیا کہ ہر وقت جی حضوری میں سر جھکائے کھڑے ہو احیاؔ

اگر بغاوت کا پر تمہارا بھی پھڑپھڑائے تو سر اٹھاؤ

آتا نہیں عدو سے یاری مجھے نبھانا

ملتا نہیں وہ دل سے پھر ہاتھ کیا ملانا

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے