احیاء بھوجپوری کے اشعار
مرا گھر جلانے والے مجھے فکر ہے تری بھی
کہ ہوا کا رخ جو بدلا ترا گھر بھی جل نہ جائے
یوں تو لڑائی جھگڑے کی عادت نہیں مجھے
پھر بھی غلط کیا تھا گریبان چھوڑ کر
ملا ہے تخت جو جمہوریت میں بندر کو
تو ان سے کیا سبھی جنگل کے شیر ڈر جائیں
سب حفاظت کر رہیں ہیں مستقل دیوار کی
جب کہ حملہ ہو رہا ہے مستقل بنیاد پر
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
خود پر کسی کو ہنسنے کا موقع نہیں دیا
پوچھا کسی نے حال تو سگریٹ جلا لیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
بچوں کو بھوکے پیٹ سلانے کے بعد ہم
کیسے غزل کے شعر سنائیں جہاں پناہ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کام کچھ تو کیجئے اپنی بقا کے واسطے
انقلابی نام سے تو انقلاب آتا نہیں
جلائے میری ہی سگریٹ مری عیادت پر
یہ میرا دوست بھی ہے کائیاں عجیب و غریب
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
نظر اتارتی ہیں وقت وقت پر میری
ملی ہیں ماؤں کو بینائیاں عجیب و غریب
یہ کیا کہ ہر وقت جی حضوری میں سر جھکائے کھڑے ہو احیاؔ
اگر بغاوت کا پر تمہارا بھی پھڑپھڑائے تو سر اٹھاؤ
آ ہی جاتے ہو خواب میں ہر شب
تم مرا کتنا دھیان رکھتے ہو
دل کے اندر بھی چار خانے ہیں
کوئی کیسے نہ بد گماں ہوگا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
خوشبو بکھیرنا مری فطرت ہے دوستو
خوشبو بکھیرتا ہوں میں گلدان چھوڑ کر
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کھٹک رہا ہوں مسلسل کسی کی آنکھوں میں
اسی لئے تو نشانے پہ بار بار ہوں میں
مٹتی نہیں تاریخ سے کوئی بھی عبارت
تاریخ لکھے گی کہ لکھا کاٹ رہے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
آتا نہیں عدو سے یاری مجھے نبھانا
ملتا نہیں وہ دل سے پھر ہاتھ کیا ملانا
چین ملتا ہے ترے شوق کو پورا کر کے
ورنہ اے لخت جگر کون کمانے نکلے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
جس روشنی پہ عکس کا دار و مدار ہے
اس روشنی کو کون دکھائے گا آئنہ
پرانے پتوں کو جھاڑ دینا نئے نویلوں کو راہ دینا
خدا کے بندے اگر یہ کار خدا نہیں ہے تو اور کیا ہے