فائز دہلوی کے اشعار
مجھ کو اوروں سے کچھ نہیں ہے کام
تجھ سے ہر دم امیدواری ہے
-
موضوع : امید
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
رات دن تو رہے رقیباں سنگ
دیکھنا تیرا مجھ محال ہوا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
وہ تماشا و کھیل ہولی کا
سب کے تن رخت کیسری ہے یاد
-
موضوع : ہولی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
حسن بے ساختہ بھاتا ہے مجھے
سرمہ انکھیاں میں لگایا نہ کرو
گڑ سیں میٹھا ہے بوسہ تجھ لب کا
اس جلیبی میں قند و شکر ہے
تجھ کو ہے ہم سے جدائی آرزو
میرے دل میں شوق ہے دیدار کا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تجھ بدن پر جو لال ساری ہے
عقل اس نے مری بساری ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تیرے ملاپ بن نہیں فائزؔ کے دل کو چین
جیوں روح ہو بسا ہے تو اس کے بدن میں آ
جب سجیلے خرام کرتے ہیں
ہر طرف قتل عام کرتے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
میں گرفتار ہوں ترے مکھ پر
جگ میں نئی اور کچھ پسند مجھے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
جو کہیے اس کے حق میں کم ہے بے شک
پری ہے حور ہے روح الامیں ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
میں نے کہا کہ گھر چلے گی میرے ساتھ آج
کہنے لگی کہ ہم سوں نہ کر بات تو بری
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
وہی قدر فائزؔ کی جانے بہت
جسے عشق کا زخم کاری لگے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ابر کا سایہ و سبزہ راہ کا
جان من رتھ کی سواری یاد ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
منہ باندھ کر کلی سا نہ رہ میرے پاس تو
خنداں ہو کر کے گل کی صفت ٹک سخن میں آ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
عشاق جاں بکف کھڑے ہیں تیرے آس پاس
اے دل ربائے غارت جاں اپنے فن میں آ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
خاک سیتی سجن اٹھا کے کیا
عشق تیرے نے سر بلند مجھے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
پانی ہووے آرسی اس مکھ کو دیکھ
زہرہ اسے کیا کہ اقامت کرے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کرے رشک گلستاں دل کو فائزؔ
مرا ساجن بہار انجمن ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
گل کوں اے شوخ مکھ تنک دکھلا
کہ خزاں کر دکھا دے اس کوں بہار
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ