ہولی پر اشعار
ہولی موسم بہار میں منایا
جانے والا ایک مقدس مذہبی اور عوامی تہوار ہے۔ اس دن لوگ ایک دوسرے پر رنگ پھینک کر محظوظ ہوتے ہیں، گھروں کے آنگن کو رنگوں سے سجایا جاتا ہے ۔ ہمارا یہ انتخاب ہولی کے مختلف رنگوں سے مزین ہے ۔ جس میں ہندوستان کے عوامی سروکار اور اتحاد باہمی کی فضا ہموار ہے ۔ یہ انتخاب پڑھیے اور دوستوں کو شریک کیجیے۔
گلابی گال پر کچھ رنگ مجھ کو بھی جمانے دو
منانے دو مجھے بھی جان من تیوہار ہولی میں
تیرے گالوں پہ جب گلال لگا
یہ جہاں مجھ کو لال لال لگا
سجنی کی آنکھوں میں چھپ کر جب جھانکا
بن ہولی کھیلے ہی ساجن بھیگ گیا
منہ پر نقاب زرد ہر اک زلف پر گلال
ہولی کی شام ہی تو سحر ہے بسنت کی
غیر سے کھیلی ہے ہولی یار نے
ڈالے مجھ پر دیدۂ خوں بار رنگ
-
موضوعات : آنسواور 2 مزید
موسم ہولی ہے دن آئے ہیں رنگ اور راگ کے
ہم سے تم کچھ مانگنے آؤ بہانے پھاگ کے
اب کی ہولی میں رہا بے کار رنگ
اور ہی لایا فراق یار رنگ
-
موضوعات : رنگاور 1 مزید
وہ تماشا و کھیل ہولی کا
سب کے تن رخت کیسری ہے یاد
ہولی کے اب بہانے چھڑکا ہے رنگ کس نے
نام خدا تجھ اوپر اس آن عجب سماں ہے
بادل آئے ہیں گھر گلال کے لال
کچھ کسی کا نہیں کسی کو خیال
ڈال کر غنچوں کی مندری شاخ گل کے کان میں
اب کے ہولی میں بنانا گل کو جوگن اے صبا
کس کی ہولی جشن نو روزی ہے آج
سرخ مے سے ساقیا دستار رنگ
-
موضوعات : رنگاور 1 مزید
کب تک چنری پر ہی ظلم ہوں رنگوں کے
رنگریزہ تیری بھی قبا پر برسے رنگ
-
موضوع : رنگ
مہیا سب ہے اب اسباب ہولی
اٹھو یارو بھرو رنگوں سے جھولی
سہج یاد آ گیا وہ لال ہولی باز جوں دل میں
گلالی ہو گیا تن پر مرے خرقہ جو اجلا تھا